Maktaba Wahhabi

310 - 442
ہو جانے سے بہتر ہے۔ کیا فرض نماز کی اقامت کےبعد نوافل جائزہیں ؟ سوال ۲۹۹: جب نمازی نے نفل نماز شروع کر رکھی ہو اور فرض نماز کی اقامت ہو جائے تو کیا کیا جائے؟ جواب :جب فرض نماز کی اقامت ہو جائے اور آپ نے نفل نماز شروع کر رکھی ہو تو بعض اہل علم کا قول ہے کہ آپ پر واجب ہے کہ آپ فوراً نماز کو توڑ دیں، خواہ آخری تشہد ہی میں کیوں نہ ہوں۔ بعض علماء کا قول یہ ہے کہ آپ نماز نہ توڑیں الایہ کہ یہ اندیشہ ہو کہ امام آپ کے تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے سلام پھیر دے گا۔ یہ دونوں قول متعارض ہیں، یعنی ایک قول یہ ہے کہ جب اقامت ہو جائے تو آپ نفل نماز فوراً توڑ دیں اور دوسرا قول یہ ہے کہ نماز کو جاری رکھیں اور اسے نہ توڑیں الایہ کہ خدشہ ہو کہ آپ کے تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے امام سلام پھیر دے گا۔ میرے نزدیک اس سلسلہ میں معتدل قول یہ ہے کہ جب اقامت ہو جائے اور آپ دوسری رکعت میں ہوں تو اس رکعت کو خفیف سے انداز میں مکمل کریں اور اگر آپ ابھی پہلی رکعت ہی میں ہوں، تو نماز توڑ دیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاۃَ)) (صحیح البخاری، المواقیت، باب من ادرک من الصلاۃ رکعۃ، ح: ۵۸۰ وصحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلاۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، ح: ۶۰۷۔) ’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، اس نے نماز کو پا لیا۔‘‘ اگر آپ نے اقامت سے پہلے ایک رکعت پڑھ لی ہے تو آپ نے اسے ممانعت سے قبل پڑھا ہے، اس بنیادپرآپ نے نماز کو پا لیا اور ساری نماز غیر ممنوع کے ضمن میں شامل ہوگئی، یعنی ممانعت کی ذیل میں نہیں آئی، لہٰذا آپ اسے مکمل کریں لیکن خفیف طور پر کیونکہ فرض نماز کے ایک جز کو پا لینا نفل کے ایک جز کے پا لینے سے بہتر ہے۔[1] اور اگر آپ پہلی رکعت میں ہوں تو آپ نے اتنا وقت نہیں پایا، جس میں آپ نماز کو پا لیتے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلَاۃَ)) (صحیح البخاری، المواقیت، باب من ادرک من الصلاۃ رکعۃ، ح: ۵۸۰ وصحیح مسلم، المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلاۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، ح: ۶۰۷۔) ’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی، اس نے نماز کو پا لیا۔‘‘
Flag Counter