Maktaba Wahhabi

312 - 442
جب مقتدی امام کی قراء ت سن رہا ہو۔ امام سے سبقت کرنا حرام ہے سوال ۳۰۳: امام سے سبقت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :امام سے سبقت کرنا حرام ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((أَمَا یَخْشَی الذی یرفع رأسہ قبل الأمام أن یحول اللّٰه رأسہ رأس حمارٍ أَوْ یَجْعَلَُ صُورَتَہُ صُورَۃَ حِمَارٍ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب اثم من رفع راسہ قبل الامام، ح:۶۹۱ وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب تحریم سبق الامام ح:۴۲۷۔) ’’کیا امام سے پہلے اپنا سر اٹھانے والا اس بات سے ڈرتا نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دیا، یا اللہ تعالیٰ اس کی صورت کو گدھے کی صورت بنا دے۔‘‘ امام سے سبقت کرنے والے کے لیے یقینا یہ سخت وعید ہے اور وعید کسی حرام فعل یا ترک واجب ہی پر ہواکرتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ((اِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہِ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا وَلَا تُکَبِّرُوْا حَتَّی یُکَبِّرَ، وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَلَا تَرْکَعُوا حَتَّی یَرْکَعَ)) (صحیح البخاری، تقصیر الصلاۃ، باب صلاۃ القاعد، ح: ۱۱۱۴، وسنن ابی داود، الصلاۃ، باب الامام یصلی من قعود، ح: ۶۰۳ واللفظ لہ۔) ’’امام کو اس لیے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتدا کی جائے۔ جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب تک وہ تکبیر نہ کہے تم بھی تکبیر نہ کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور تم اس وقت تک رکوع نہ کرو جب تک وہ رکوع نہ کرے۔‘‘ اس مناسبت سے اس طرف توجہ دلانا ضروری ہے کہ مقتدی کی امام کے ساتھ درج ذیل چار حالتیں ہو سکتی ہیں: ٭مسابقت: اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اپنے امام سے پہلے نمازکے افعال میں سے کسی فعل کو شروع کرے، تو یہ حرام ہے اگر مقتدی امام سے پہلے تکبیر تحریمہ کہہ لے تو اس کی نماز سرے سے ہوئے گی ہی نہیں، اس کے لیے نماز کو از سر نو پڑھنا واجب ہوگا۔ ٭موافقت: اس کے معنی یہ ہیں کہ مقتدی امام کے ساتھ ساتھ اس کی اقتداء کرتا ہوا نمازادا کرے ، جب امام رکوع کرے تو رکوع کرے، جب امام سجدہ کرے تو یہ بھی سجدہ کرے اور جب امام سجدہ سے سر اٹھائے، تو عین اسی وقت یہ بھی سر اٹھائے، دلائل سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم رکوع نہ کرو جب تک امام رکوع نہ کرے۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ موافقت مکروہ ہے، حرام نہیں الاّیہ کہ تکبیر تحریمہ میں ہو، تکبیر تحریمہ میں موافقت کی صورت میں نماز ادا نہیں ہوگی، اس صورت میں مقتدی کے لئے ضروری ہے کہ اس نمازکو دوبارہ ادا کرے۔ ٭متابعت: اس کے معنی یہ ہیں کہ تاخیر کے بغیر نماز کے تمام افعال کو امام کے بعد سر انجام دے، حکم شریعت بھی یہی ہے۔ ٭تخلف: اس کے معنی یہ ہیں کہ امام سے اس قدر پیچھے رہ جائے کہ اقتدا سے خارج ہو جائے، یہ خلاف شریعت ہے۔ کیاگناہ گار کے پیچھے اور فرض پڑھنے والے کی نفل ادا کرنے والے کے پیچھے نمازجائز ہے ؟ سوال ۳۰۴: کیا گناہ گار کے پیچھے نماز ادا کرنا صحیح ہے؟
Flag Counter