Maktaba Wahhabi

316 - 442
جمع تاخیر کی صورت اختیار کر ے، یعنی نماز ظہر کو عصر کے وقت میں اور نماز مغرب کو عشاء کے وقت میں جمع کر کے ادا کر ے۔ جس طرح بھی اس کے لیے زیادہ آسانی ہو اسی طرح کرے لیکن نماز فجر کو اپنے وقت ہی پر ادا کرنا ہوگا اسے پہلی یا بعد والی کسی نماز کے ساتھ جمع نہیں کیا جا سکتا۔ ٭ مریض اگر مسافر ہو اور کسی دوسرے علاقے میں علاج کروا رہا ہو تو وہ قصر کرتے ہوئے ظہر، عصر اور عشاء کی نمازوں کو دو دو رکعتیں ادا کرے گا حتیٰ کہ اپنے گھر لوٹ آئے، خواہ یہ مدت زیادہ ہو یا کم۔ واللّٰہ الموفق ہوائی جہاز میں نماز ادا کرنے کا طریقہ سوال ۳۱۰: ہوائی جہاز میں نماز کب واجب ہوتی ہے اور ہوائی جہاز میں فرض نماز کس طرح ادا کی جائے گی؟ ہوائی جہاز میں نفل نماز کے ادا کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ جواب :جب وقت ہو جائے تو ہوائی جہاز میں بھی نماز واجب ہے۔ اگر ہوائی جہاز میں اس طرح نماز ادا کرنا ممکن نہ ہو، جس طرح زمین پر ادا کی جاتی ہے، تو وہ ہوائی جہاز میں فرض نماز ادا نہ کرے بشرطیکہ نماز کا وقت یا دو نمازوں کو جمع کرنے کی صورت میں وقت ختم ہونے سے پہلے ہوائی جہاز کا زمین پر اترنا ممکن ہو۔ مثلاً: ہوائی جہاز نے اگر غروب آفتاب سے تھوڑی دیر پہلے جدہ سے پرواز شروع کی ہو اور ہوائی جہاز ابھی فضا میں ہو کہ سورج غروب ہو جائے تو وہ ہوائی جہاز کے ایئر پورٹ پر اترنے سے پہلے جہاز میں نماز مغرب نہ پڑھے، اگر وقت ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو وہ عشاء کی نماز کے ساتھ جمع کر کے ادا کرنے کی نیت کر لے۔ اگر طیارے کی پرواز جاری ہو حتیٰ کہ عشاء کے وقت کے ختم ہو جانے کا بھی اندیشہ ہو اور یاد رہے نماز عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے، تو وہ وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے ان دونوں نمازوں کو طیارے میں پڑھ لے۔ طیارے میں فرض نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ قبلہ رخ کھڑا ہو کر تکبیر تحریمہ کہے، فاتحہ پڑھے اور اس سے پہلے مسنون دعائے استفتاح کا اہتمام کرے اور بعد میں قرآن مجید کا کچھ حصہ پڑھے، پھر رکوع کرے، پھر رکوع سے سر اٹھائے، اس کے بعدسجدہ کرے، اگر سجدہ کرنا ممکن نہ ہو تو بیٹھ جائے اور بیٹھ کر اشارے کے ساتھ سجدہ کرے۔ اسی طرح باقی ساری نماز قبلہ رخ ادا کرے۔ طیارے میں نفل نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسافر اپنی سیٹ پر بیٹھ کر اسے اداکرے ، رکوع و سجدہ اشارے کے ساتھ کر ے اور سجدہ کے لیے رکوع کی نسبت زیادہ جھک جائے، واللّٰہ الموفق۔ یہ فتویٰ ۱۴۰۹/ ۴/ ۲۳ھ کو تحریر کیا گیا۔ کتنی مسافت پر نماز قصر کی جا سکتی ہے؟ سوال ۳۱۱: سفر کی کتنی مسافت ہو جس کی وجہ سے مسافر نماز قصر ادا کر ے گا؟ کیا یہ جائز ہے کہ نماز کو جمع تو کر لیا جائے مگر قصر نہ کی جائے؟ جواب :بعض علماء نے قصر کے لیے مسافت کی حد تراسی کلو میٹر بیان کی ہے اور بعض علماء نے کہا ہے کہ قصر کے لیے مسافت وہ ہے، جسے عرف عام میں سفر قرار دیا جائے، خواہ وہ اسی کلومیٹر سے بھی کم ہو اور جسے لوگ کہیں کہ یہ سفر نہیں تو وہ سفر نہیں ہے، خواہ وہ ایک سو کلو میٹر ہی کیوں نہ ہو۔
Flag Counter