Maktaba Wahhabi

335 - 442
کیونکہ وہ جب حمل چار ماہ کا ہو جاتا ہے تو اس میں روح پھونک دی جاتی ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور بلا شبہ آپ کی ذات گرامی صادق ومصدوق ہے: ((اِنَّ أَحَدَکُمْ یُجْمَعُ خَلْقُہُ فِی بَطْنِ أُمِّہِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا نطفۃ ثُمَّ یَکُونُ عَلَقَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَکُونُ مُضْغَۃً مِثْلَ ذَلِکَ ثُمَّ یَبْعَثُ الیہُ الملک ، َ فیُنْفَخُ فِیہِ الرُّوحُ))( صحیح البخاری، بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ، ح: ۳۲۰۸ وصحیح مسلم، القدر، باب کیفیۃ خلق الآدمی… ح: ۲۶۴۳۔) ’’تم میں سے ہر ایک کے تخلیقی اجزاء اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک نطفے کی صورت میں جمع رہتے ہیں، پھر وہ چالیس دن تک لوتھڑے کی صورت میں رہتا ہے اور پھر اسی طرح چالیس دن تک بوٹی کی صورت میں ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتا ہے، جوآکر اس میں روح پھونکتا ہے۔‘‘ یہ کل ایک سو بیس دن یعنی چار ماہ بنتے ہیں، لہٰذا جب حمل اس مدت کے بعد گرے تو اسے غسل دیا جائے گا، کفن پہنایا جائے گا، اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور روز قیامت اسے بھی لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ اگر حمل چار ماہ کی مدت سے پہلے ساقط ہو جائے تو پھر اسے نہ غسل دیا جائے گا، نہ کفن پہنایا جائے گا، نہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اسے کسی بھی جگہ دفن کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ گوشت کا ایک ٹکڑا ہے، انسان نہیں ہے۔ سوال میں مذکور حمل چھ ماہ کا تھا، لہٰذا اس کے لیے غسل، کفن اور جنازہ واجب تھا مگر سوال میں مذکور ہے کہ اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی گئی، لہٰذا اگر اس کی قبر معلوم ہو تو قبر ہی پر نماز جنازہ پڑھ لی جائے، ورنہ اس کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھ لی جائے اور اس کے لیے صرف ایک آدمی کا نماز جنازہ پڑھنا بھی کافی ہوگا۔ اس کی ماں کے دل میں جو یہ شکوک وشبہات پیدا ہو رہے ہیں کہ حمل اس کی وجہ سے ساقط ہوا ہے، تو ان کا کوئی اعتبار نہیں، اس قسم کے شکوک وشبہات کو دل میں جگہ نہیں دینی چاہیے کیونکہ بہت سے جنین اپنی ماؤں کے پیٹوں میں مر جاتے ہیں، اس کی وجہ سے ماں پر کچھ عائد نہیں ہوتا، لہٰذا اسے ان شکوک اور وساوس کو ترک کر دینا چاہیے جنہوں نے اس کی زندگی کو مکدر کر رکھا ہے۔ واللّٰہ اعلم نماز جنازہ کا طریقہ سوال ۳۴۶: نماز جنازہ کا کیا طریقہ ہے؟ جواب :میت اگر مرد ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ میت کو امام کے سامنے رکھا جائے، امام اس کے سر کے قریب کھڑا ہو، مرنے والا خواہ بڑی عمر کا ہو یا چھوٹی عمر کا، امام پہلے تکبیر اولیٰ کہے اور سورۃ الفاتحہ پڑھے[1] اور اگر اس کے ساتھ کوئی دوسری چھوٹی سورت بھی پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں بلکہ بعض اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ یہ سنت ہے، پھر دوسری تکبیر کہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ درود پڑھے: ((اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَعَلَی آلِ
Flag Counter