Maktaba Wahhabi

337 - 442
چار تکبیریں کہنے ہی کا معمول تھا۔ چوتھی تکبیر کے بعد دائیں طرف ایک سلام کہہ کر نمازختم کرے۔ میّت اگر عورت ہو تو پھر امام کو اس کے (جنازے) کے درمیان کھڑا ہونا چاہیے اور اس کی نماز جنازہ کا طریقہ اسی طرح ہے جس طرح مرد کی نماز جنازہ کا طریقہ ہے۔ اگر بہت سے جنازے ہوں تو انھیں ترتیب کے ساتھ رکھا جائے اور اس طرح کہ امام کے قریب بالغ مردوں کے جنازے ہوں، پھر لڑکوں کے، پھر بالغ عورتوں کے اور پھر چھوٹی لڑکیوں کے، الغرض انھیں اس طرح ترتیب کے ساتھ رکھا جائے اور ان کے سروں کے حساب سے ترتیب اس طرح رکھی جائے کہ مرد کا سر عورت کے (جنازے کے) درمیان ہو تاکہ امام شرعی طور پر صحیح جگہ کھڑا ہوسکے۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ بہت سے عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ افضل یہ ہے کہ جنازہ پیش کرنے والے لوگ امام کے ساتھ کھڑے ہوں بلکہ اس بارے میں بعض لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ ایسا کرنا نہایت ضروری ہے کہ ایک یا دو آدمی امام کے ساتھ کھڑے ہوں حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ امام کے حق میں سنت یہ ہے کہ وہ اکیلا ہی کھڑا ہو، اگر جنازہ پیش کرنے والوں کے لیے پہلی صف میں جگہ نہ ہو تو وہ امام اور پہلی صف کے درمیان میں صف بنالیں۔[1] تارک نماز کی نماز جنازہ درست نہیں سوال ۳۴۷: جو میّت تارک نماز ہو یا اس کی نماز ترک کرنے میں شک ہو یا اس کا حال مجہول ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کے وارثوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اس کی نماز جنازہ کے لیے اہتمام کریں؟ جواب :جس شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ بے نماز فوت ہوا ہے تو اس کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں اور نہ اس کے اہل خانہ کے لیے حلال ہے کہ وہ اسے مسلمانوں کے سامنے نماز جنازہ اداکرنے کے لیے پیش کریں کیونکہ وہ کافرہے اور اسلام سے مرتد ہے۔ اس کے بارے میں واجب یہ ہے کہ قبرستان کے علاوہ کسی دوسری جگہ گڈھاکھود کر اسے اس میں پھینک دیا جائے اور اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ ایسے شخص کے أعزاز واکرام کی کوئی ضرورت نہیں ، اور عزت کا کیا سوال؟ اسے تو روز قیامت فرعون، ہامان، قارون اور ابی بن خلف جیسے بڑے بڑے کافروں کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ جس مسلمان کا حال معلوم نہ ہوپائے یااس کی حالت مشکوک ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی کیونکہ اصلا وہ مسلمان ہے حتیٰ کہ اس بات کی وضاحت ہوجائے کہ وہ مسلمان نہیں ہے۔ اگر کسی میّت کے بارے میں انسان کو شک و شبہ ہو تو پھر استثنائی انداز میں دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں مثلاً: وہ اس طرح دعا کرسکتا ہے کہ اے اللہ اگر یہ مومن تھا تو تو اسے معاف فرمادے اور اس پر رحم وکرم کا معاملہ فرما کیونکہ دعا میں استثنا ثابت
Flag Counter