Maktaba Wahhabi

339 - 442
وصحیح مسلم، الجنائز، باب الصلاۃ علی القبر، ح: ۹۵۶ واللفظ لہ۔) ’’مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو اس کی قبر کا پتہ بتلایا تو آپ نے اس کی نماز جنازہ اس کی قبرپر جاکرادافرمائی غائبانہ نماز جنازہ کے بارے میں حکم سوال ۳۴۹: کیا نماز جنازہ غائبانہ مطلقاً جائز ہے یا اس کے لیے مخصوص شرائط ہیں؟ جواب :اہل علم کے اقوال میں سے راجح قول یہ ہے کہ نماز جنازہ غائبانہ مشروع نہیں ہے الایہ کہ اس کی نماز جنازہ پڑھی ہی نہ گئی ہو، جیسے کوئی شخص کسی کافر ملک میں مر جائے اور اس کا کسی نے جنازہ نہ پڑھا ہو یا جیسے کوئی کسی سمندر یا دریا یا کسی وادی میں غرق ہوگیا ہو اوراس کی لاش نہ ملی ہو تو اس کا غائبانہ جنازہ پڑھنا واجب ہے۔ اور جس کی نماز جنازہ پڑھی گئی ہو تو صحیح بات یہ ہے کہ اس کا غائبانہ جنازہ پڑھنا مشروع نہیں ہے کیونکہ نجاشی کے واقعے کے سوا سنت سے دوسرا کوئی واقعہ ثابت نہیں ہے اور نجاشی کا اس کے اپنے ملک میں جنازہ نہیں پڑھا گیا تھا، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اس کا جنازہ پڑھایا تھا،[1] اس کے علاوہ آپ نے کسی اور کا جنازہ غائبانہ نہیں پڑھایا، حالانکہ آپ کے عہد میں بڑے بڑے لوگوں اور بہت عظیم شخصیتوں کا انتقال ہوا تھا۔ بعض اہل علم نے یہ کہا ہے کہ جس کے مال، عمل یا علم سے دین کو فائدہ پہنچا ہو تو اس کا جنازہ غائبانہ پڑھا جائے گا اور جو شخص ایسا نہ ہو تو اس کا غائبانہ جنازہ نہیں پڑھا جائے گا او ر بعض اہل علم نے یہ کہا ہے کہ نماز جنازہ غائبانہ مطلقاً جائز ہے لیکن یہ سب سے ضعیف قول ہے۔ میت کو دفن کرنے کا صحیح طریقہ سوال ۳۵۰: بعض ملکوں میں میت کو پشت کے بل دفن کر دیتے ہیں اور اس کے ہاتھ کو اس کے پیٹ پر باندھ دیتے ہیں، لہٰذا سوال یہ پیداہوتا ہے کہ میت کے دفن کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ جواب :صحیح طریقہ یہ ہے کہ میت کو اس کے دائیں پہلو پر قبلہ رخ دفن کیا جائے کیونکہ کعبہ ہی زندہ اور مردہ سب لوگوں کا قبلہ ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ سونے والا اپنے دائیں پہلو پر سوئے۔ اسی طرح میت کو بھی اس کے دائیں پہلو پر لٹایا جائے اس لئے کہ نیند اور موت دونوں وفات ہونے کے اعتبار سے مشترک ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِہَا فَیُمْسِکُ الَّتِیْ قَضَی عَلَیْہَا الْمَوْتَ وَیُرْسِلُ الْاُخْرَی اِلٰی اَجَلٍ مُّسَمًّی اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ، ﴾ (الزمر: ۴۲) ’’اللہ لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کر لیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کر لیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کر چکا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں، ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔‘‘
Flag Counter