Maktaba Wahhabi

34 - 442
رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)اور آپ کے بعد ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو مکمل طور پر اختیار کرنا ہے، یہی وجہ ہے کہ اہل سنت والجماعت حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ پر عمل کرتے ہوئے دین کو قائم رکھتے ہیں اور اس میں تفرقہ[1] نہیں ڈالتے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصَّی بِہٖ نُوحًا وَّالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖ اِبْرٰہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰی اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ﴾ (الشوری: ۱۳) ’’اس نے تمہارے دین کا وہی راستہ مقرر کیا جس کے اختیار کرنے کا نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمد!) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔‘‘ اہل سنت میں اگرچہ اجتہادی مسائل میں اختلاف ہے تو اس اختلاف کی گنجائش ہوتی ہے اور یہ اختلاف دلوں کے اختلاف کا سبب نہیں بنتا۔ یہی وجہ ہے کہ اہل سنت اجتہادی مسائل میں اختلاف کے باوجود باہم دگرالفت ومحبت کے رشتوں میں منسلک ہیں۔ اہل سنت والجماعت در اصل کون ہیں ؟ سوال۴ : اہل سنت والجماعت کون ہیں؟ جواب: اہل سنت والجماعت سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے سنت نبوی کو مضبوطی سے تھام رکھاہے،اور اس پر متحدہوکرجمع ہوگئے ہیں سنت کے سوا انہوں نے کسی اور چیز کی طرف نظرالتفات ڈالنا گوارہ نہیں کیا، نہ علم وعقیدہ کے امور میں اور نہ عمل کے احکام ومسائل میں۔ اسی وجہ سے انہیں اہل سنت کے نام سے موسوم کیا گیا ہے مراد یہ ہے کہ یہ لوگ سنت کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے والے ہیں اور اسی طرح انہیں اہل الجماعت کے نام سے بھی موسوم کیا جاتاہے کہ یہ لوگ سنت ہی پر جمع ہوئے ہیں۔ اگر آپ اہل بدعت کے حالات کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ عقیدہ و عمل کے اختلاف میں مبتلا ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے دین میں جس قدر بدعات کو ایجاد کیا وہ اسی قدر سنت سے دور ہوتے چلے گئے ہیں۔ ایک فرقہ جنت میں جائےگا اور وہ ’’الجماعت‘‘ہے سوال : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے بعد اپنی امت کے اختلاف کے بارے میں جو فرمایا ہے، از راہ کرم اس کے بارے میں راہنمائی فرمائیں؟ جواب: صحیح حدیث کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے: ((اِفْتَرَقَتِ الْیَہُودُ عَلٰی اِحْدٰیِ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً وِ النَّصَارٰی عَلٰی ْ ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً، وَستَفْتَرِقُ اُمَّتِی عَلٰی ثَلَاثٍ وَّسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً)) سنن ابی داود، السنۃ، باب شرح السنۃ، ح: ۴۵۹۶، وجامع الترمذی، الایمان، باب افتراق ہذہ الامۃ، ح:۲۶۴۰ وسنن ابن ماجہ، الفتن، باب افتراق الامم، ح:۳۹۹۱۔) ’’یہودی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوچکے ہیں اور عیسائی بھی اکہتر یا بہتر فرقوں میں تقسیم ہوکر (بکھر)چکے ہیں اور میری امت تہتر فرقوں میں
Flag Counter