Maktaba Wahhabi

340 - 442
اور فرمایا: ﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰکُمْ بِالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّہَارِ ثُمَّ یَبْعَثُکُمْ فِیْہِ لِیُقْضٰٓی اَجَلٌ مُّسَمًّی ثُمَّ اِلَیْہِ مَرْجِعُکُمْ ثُمَّ یُنَبِّئَکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ، ﴾ (الانعام: ۶۰) ’’اور وہی تو ہے جو رات کو (سونے کی حالت میں) تمہاری روح قبض کر لیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو، اس کی خبر رکھتا ہے، پھر تمہیں دن کو اٹھا دیتا ہے تاکہ (یہی سلسلہ جاری رکھ کر زندگی کی) مدت معین پوری کر دی جائے، پھر تم (سب) کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (اس روز) وہ تم کو تمہارے عمل جو تم کرتے رہتے ہو (ایک ایک کر کے) بتائے گا۔‘‘ پس حکم شریعت یہ ہے کہ میت کو دائیں پہلو پر قبلہ رخ لٹایا جائے۔ سائل نے جو اپنا مشاہدہ ذکر کیا ہے شاید وہ کچھ لوگوں کی جہالت کا شاخسانہ ہو ورنہ مجھے یہ بات معلوم نہیں کہ اہل علم میں سے کسی نے یہ کہا ہو کہ میت کو پشت کے بل لٹایا جائے اور اس کے دونوں ہاتھ اس کے پیٹ پر رکھ دیے جائیں۔ قبروں پر قرآن مجید پڑھنا اور دعا کرنا کیسا ہے؟ سوال ۳۵۱: قبروں پر قرآن مجید پڑھنے، قبر کے پاس میت کے لیے دعا کرنے اور قبر کے نزدیک انسان کے خود اپنے لیے دعا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :قبروں پر قرآن مجید پڑھنا بدعت ہے کیونکہ ایسا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔ لہذا جب یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں تو پھر ہمیں اپنی طرف سے اسے ایجاد کرنا نہیں چاہیے کیونکہ صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ: ((وَکُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ)) (سنن النسائی، العیدین، باب کیفیۃ الخطبۃ، ح: ۱۵۷۹۔) ’’ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت ضلالت ہے اور ہر ضلالت (دوزخ کی) آگ میں لے جائے گی۔‘‘ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ سلف صالحین رحمہم اللہ و تابعین کرام رحمہم اللہ کی اقتدا کریں تاکہ خیر اور ہدایت پر قائم ودائم رہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((خیر الکلام کلام اللّٰه ،وخیر الھدی ھدی محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم)) (صحیح مسلم، الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، ح: ۸۶۷۔) ’’بے شک بہترین کلام کلام اللہ ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔‘‘ قبر کے پاس میت کے لیے دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ انسان قبر کے پاس کھڑا ہو جائے اور صاحب قبر کے لیے جو آسانی سے ممکن ہو دعا کرے، مثلاً: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما دے، اے اللہ! اس کی قبر کو کشادہ فرما دے، وغیرہ وغیرہ۔
Flag Counter