Maktaba Wahhabi

368 - 442
روزے کوواجب قرار دینےکی حکمت سوال ۳۹۲: روزے کو واجب قرار دینے میں کیا حکمت عملی پوشیدہ ہے؟ جواب :جب ہم درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ پڑھتی ہیں : ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۱۸۳) ’’اے مومنو! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔‘‘ تو اس سے ہمیں روزے کے وجوب کی حکمت معلوم ہوجاتی ہے اور وہ ہے تقویٰ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت۔ تقویٰ ان چیزوں کے ترک کرنے کا نام ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اور تقوی کا ان چیزوں کے سرانجام دینے پر بھی اطلاق ہوتا ہے جن کا حکم دیا گیا ہے انہیں بجالایا جائے اور جن سے منع کیا گیا ہے انہیں ترک کردیا جائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہِ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ))( صحیح البخاری، الصیام، باب من لم یدع قول الزور والعمل بہ فی الصوم، ح: ۱۹۰۳۔) ’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنے کو ترک نہ کرے، تو اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ لہٰذا روزہ دار کو چاہیے کہ وہ نہایت پابندی کے ساتھ واجبات کو ادا کرے، حرام اقوال و افعال سے اجتناب کرے، لوگوں کی غیبت نہ کرے، جھوٹ نہ بولے، چغل خوری نہ کرے اور حرام چیز کی بیع نہ کرے۔ الغرض! تمام حرام امور سے اجتناب کرے۔ اگر انسان پورا ایک مہینہ اس طرح گزارے گا، تو امید ہے باقی سارا سال بھی اس کا نفس راہ راست پر رہے گا۔ افسوس کہ بہت سے روزہ دار اس میں کوئی فرق نہیں کرتے کہ انہوں نے روزہ رکھا ہے یا نہیں رکھا۔ ترک واجبات اور فعل محرمات کے اعتبار سے ان کے مشاغل روزے کی حالت میں بھی حسب عادت جاری رہتے ہیں جس کی وجہ سے آپ کو ان پر روزے کا وقار نظر نہیں آتاان افعال سے گو روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اس کا اجر و ثواب یقینا کم ہو جاتا ہے اور اگر تقابل کیا جائے تو بسا اوقات یہ افعال روزے کے اجر و ثواب سے زیادہ ہوتے ہیں، جس کے نتیجہ میں روزے کا اجر و ثواب ضائع ہو جاتا ہے۔ تمام دنیاکے مطالع کومکہ سے مربوط کرنا صحیح نہیں سوال ۳۹۳: کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمام دنیا کے مطالع کو مکہ کے مطالع کے ساتھ مربوط کر دیا جائے تاکہ رمضان المبارک اور دیگر مہینوں کے بیک وقت شروع ہونے سے وحدت امت کا مظاہرہ کیا جا سکے، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ جواب :یہ بات فلکیات کے اعتبار سے محال ہے، جیسا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ہلال کے مطالع مختلف ہیں بلاشبہ اس بات پر علم فلکیات کے ماہرین کا اتفاق ہے اور جب مطالعہ مختلف ہیں تو پھر نقلی اور عقلی دلیل کا تقاضا یہ ہے کہ ہر علاقے کا اپنا لحاظ ہو۔
Flag Counter