Maktaba Wahhabi

372 - 442
((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ))( صحیح مسلم، الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ ح:۱۷۱۸، ۱۸۔) ’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ جس طرح وقت مقررہ کی عبادت کو قبل از وقت سر انجام نہیں دیا جا سکتا، اسی طرح اسے بعد از وقت بھی سر انجام نہیں دیا جا سکتا اِلاَّیہ کہ جہالت اور نسیان جیسا کوئی عذر ہو۔ نسیان کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ نَام عنَ صَلَاۃً اَو نسیھاْْفلیُصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا۔ وفی روایۃ: لَا کَفَّارَۃَ لَہَا إِلَّا ذَلِکَ))( صحیح البخاری، المواقیت باب من نسی صلاۃ فلیصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحیح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، ح: ۶۸۴ (۳۱۵) ’’جو شخص کوئی نماز سے سویا رہے یا بھول جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: ’’اس کا کفارہ بس یہی ہے۔‘‘ البتہ جہالت کا مسئلہ بھی تفصیل طلب ہے لیکن یہ تفصیل کا موقع نہیں۔ کس عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز ہے ؟ سوال ۳۹۸: وہ کون سے عذر ہیں جن کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز ہے؟ جواب :وہ عذر جن کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز ہے، مرض اور سفر ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں آتا ہے۔ اسی طرح ایک عذر یہ بھی ہے کہ عورت حاملہ ہو اور روزہ رکھنے کی صورت میں اسے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں خطرہ ہو۔ اسی طرح وہ عورت بھی معذور ہے جو بچے کو دودھ پلاتی ہو اور روزے کی صورت میں اسے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں خطرہ ہو۔ اسی طرح یہ عذر بھی قابل قبول ہے کہ کوئی انسان کسی معصوم کو تباہی سے بچانے کے لیے روزہ چھوڑنے پر مجبور ہو، مثلاً: وہ دیکھے کہ ایک شخص دریا میں ڈوب رہا ہے یا ایک شخص ایسی عمارت میں پھنسا ہوا ہے جس کو آگ لگ گئی ہے اور وہ اسے بچانے کے لیے روزہ چھوڑنے پر مجبور ہو تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اس کی جان بچانے کے لیے روزہ چھوڑ دے اسی طرح جہاد فی سبیل اللہ کے لیے طاقت و قوت کی خاطر بھی روزہ چھوڑنا جائز ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا تھا: ((اِنَّکُم لاقواالعدوغدا،والفطرأقوی لکم فأفطرواْ))( صحیح مسلم، الصیام، باب اجر المفطر فی السفر اذا تولی العمل، ح: ۱۱۲۰۔) ’’تم لوگ کل دشمن سے برسرپیکارہوگے لہذاروزہ نہ رکھنا تمہارے لیے موجب قوت ہے۔‘‘ لہٰذا جب کوئی ایسا سبب موجود ہو جس کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز ہو اور انسان اس عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دے، تو دن کے باقی حصے میں اس کے لیے کھانے پینے وغیرہ سے رکنا لازم نہ ہوگا، مثلاً: اگر ایک شخص نے کسی معصوم کو ہلاکت سے بچانے کے لیے روزہ توڑا تو وہ اسے بچانے کے بعد بھی روزے کو چھوڑے رکھے گا کیونکہ روزہ اس نے ایک جائز سبب سے توڑا تھا، اس لئے باقی دن کھانے پینے سے رکنا اس کے لیے لازم نہیں ہوگا یہ روزہ توڑنے کے جائز سبب کی وجہ سے اس کے لیے اس دن کی حرمت
Flag Counter