Maktaba Wahhabi

373 - 442
زائل ہوگئی، لہٰذا اس مسئلہ میں راجح قول کی بنیاد پر ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی مریض دن کےوقت صحت یاب ہو جائے اور اس نے روز انہ رکھاہو تو اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم نہ ہوگا اور اگر حائضہ دن کو پاک ہو جائے تو اس کے لیے بھی دن کے باقی حصے میں کھانے پینے سے رکنا لازم نہیں ہے، کیونکہ ان سب لوگوں نے جائز سبب کی وجہ سے روزہ توڑا تھا۔ ان کے حق میں اس دن روزے کی حرمت نہیں ہوگی کیونکہ شریعت نے ان کے لیے روزہ توڑ دینے کو جائز قرار دیا ہے، لہٰذا ان کے لیے کھانا پینا ترک کرنا لازم نہیں ہے۔ اس کے برعکس اگر دن کے وقت ماہ رمضان کے آغاز کا علم ہو جائے تو پھر باقی سارا دن کھانا پینا چھوڑ دینا لازم ہے مذکورہ دونوں صورتوں میں فرق لازم ہے کیونکہ دن کے وقت جب دلیل کے ساتھ رمضان کا آغاز ثابت ہوگیا، تو اس دن ان کے لیے کھانے پینے سے رکنا واجب ہے کیونکہ دلیل قائم ہونے سے قبل جہالت کی وجہ سے وہ معذور تھے۔ اس لیے اگر انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ آج رمضان ہے، تو ان کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم ہوگا لیکن دوسرے لوگ جن کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے، ان کے لیے علم کے باوجود روزہ چھوڑنا جائز ہے اس طرح دونوں صورتوں میں فرق عیاں ہوجاتا ہے۔ جسےطلوع فجر کے بعد معلوم ہو کہ آج روزہ ہے ، وہ کچھ نہ کھائے پئے سوال ۳۹۹: ایک شخص مہینہ ثابت ہونے سے قبل رمضان کی پہلی رات سو گیا اور اس نے رات کو روزے کی نیت نہ کی اور طلوع فجر کے بعد اسے معلوم ہوا کہ آج رمضان ہے تو اس حالت میں وہ کیا کرے؟ کیا اس دن کے روزے کی قضا ادا کرے گا؟ جواب :یہ شخص جو مہینہ ثابت ہونے سے پہلے رمضان کی پہلی رات کو سو گیا تھا اور رات کو اس نے روزے کی نیت نہیں کی، پھر وہ بیدار ہوا تو طلوع فجر کے بعد اسے معلوم ہوا کہ آج رمضان ہے تو جب اسے یہ معلوم ہو تو اس کے لیے کھانے پینے سے رک جانا واجب ہے اس صورت میں جمہور اہل علم کے نزدیک اس پر اس دن کی قضا واجب ہے۔ میرے علم کے مطابق شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے علاوہ اور کسی نے اس مسئلے میں مخالفت نہیں کی۔ انہوں نے فرمایا ہے کہ نیت علم کے تابع ہے اور اسے تو مہینے کے آغاز کا علم ہی نہیں تھا، لہٰذا وہ معذور ہے، اس نے علم کے بعد رات کی نیت کو ترک نہیں کیا کیونکہ وہ تو جاہل اور معذور ہے، لہٰذا علم ہو جانے کے بعد جب وہ کھانا پینا ترک کرے تو اس کا روزہ رکھنا صحیح ہوگا اور اس قول کے مطابق اس کے ذمے قضا لازم نہ ہوگی۔ جمہور علماء کے نزدیک اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم ہوگا اور اس کی قضا بھی لازم ہوگی انہوں نے اس کا سبب یہ بیان کیا ہے کہ اس نے دن کا ایک حصہ نیت کے بغیر گزارا ہے۔ میری رائے میں اس شخص کے حق میں احتیاط اس بات میں ہے کہ وہ اس دن کی قضا ادا کرے۔ روزہ نہ رکھنے کاعذر ختم ہونے پر کھانا پینا کیسا ہے ؟ سوال ۴۰۰: جب کوئی انسان عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑ دے اور پھر دن کو کسی وقت عذر ختم ہو جائے تو کیا دن کے باقی حصے میں وہ کھانے پینے سے رکارہے ؟ جواب :اس کے لیے کھانے پینے سے رکنا لازم نہیں ہے کیونکہ اس شخص نے شریعت کی دلیل کی بنیاد پر روزہ چھوڑا تھا۔ اس بنیادپر شریعت نے
Flag Counter