Maktaba Wahhabi

374 - 442
اس شخص کے لیے دوائی کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے جو دوائی کھانے کے لیے مجبور ہو، لہٰذا جب وہ دوائی کھائے گا تو اس کا روزہ جاتا رہے گا، پھر اس شخص کے حق میں اس دن کی حرمت ثابت نہیں ہے کیونکہ اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، البتہ اس کے لیے قضا لازم ہوگی۔اب اسے پابند کرنا کہ وہ کھانے پینے سے باز رہے شرعاً درست نہیں ہے۔ اس کی مثال اس طرح ہے جیسے کوئی یہ دیکھے کہ ایک شخص پانی میں غرق ہو رہا ہے اور وہ کہے کہ اگر میں پانی پی لوں تو اسے غرق ہونے سے بچا سکتا ہوں اور اگر پانی نہ پیوں تو میرے لیے اسے بچانا ممکن نہیں تو وہ پانی پی لے اور اسے بچا لے اور باقی سارا دن بھی کھا ئے پیئے کیونکہ اس شخص کے حق میں آج کی حرمت نہیں ہے، اس لیے کہ اس نے بتقا ضئے شریعت آج روزہ توڑاہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مریض ہو تو کیا ہم اس مریض سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ تجھے جب بھوک لگے توتو کھانا کھا اور پیاس لگے توتو پانی نہ پی؟ یہ ہم اس سے نہیں کہہ سکتے کیونکہ مریض کے لیے روزہ چھوڑ دینا جائز قرار دیا گیا ہے، تو ہر وہ شخص جو دلیل شرعی کے ساتھ رمضان کا روزہ چھوڑے، اس کے لیے کھانے پینے سے باز رہنا لازم نہیں اور اگر صورت حال اس کے برعکس ہو تو اس کا حکم بھی برعکس ہوگا، یعنی جو شخص بغیر عذر کے روزہ چھوڑ دے، تو اس کے لیے کھانے پینے سے باز رہنا لازم ہے کیونکہ اس کے لیے روزہ چھوڑنا حلال نہیں تھا۔ اس نے شریعت کی اجازت کے بغیر آج کے دن کی بے حرمتی کی ہے، لہٰذا اس کے لیے لازم ہے کہ دن کے باقی حصے میں نہ کھائے پیے اور اس کے لیے ادائے قضا بھی لازم ہوگی۔ واللّٰہ اعلم دائمی مریض روزے کے بجائے ہر دن کے عوض مسکین کو کھانا کھلادے سوال ۴۰۱: ایک عورت جلطہ (برین ہیمرج یا ہاڈ اٹیک وغیرہ) کے مرض میں مبتلا ہے اور اطباء نے اسے روزے رکھنے سے منع کیا ہے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا، جو لوگوں کا راہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو اسے چاہیے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیماری یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘ اور اگر مریض ایسا ہو جس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ ہو تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دے اور کھانا کھلانے کی کیفیت یہ ہے کہ ان میں چاول کی صورت میں کھانا تقسیم کر دے اور زیادہ بہتر ہے کہ سالن وغیرہ کے لیے چاولوں کے ساتھ گوشت بھی دے دے، یا مسکینوں کو بلا کر دو پہر یا رات کا کھانا کھلا دے۔ یہ حکم ہے اس مریض کے بارے میں جس کے صحت یاب ہونے کی
Flag Counter