Maktaba Wahhabi

379 - 442
حالت روزہ میں گزارو اور پھر روزہ افطار کرنے کے بعد رات کو عمرہ ادا کرو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ غزوۂ فتح کے سفر میں آپ روزے کی حالت میں تھے، لوگوں نے آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی: ’’اے اللہ کے رسول! لوگوں کو روزے کی وجہ سے بہت مشکل پیش آرہی ہے اور وہ اس انتظار میں ہیں کہ آپ کیا طرز عمل اختیار فرماتے ہیں۔‘‘ یہ عصر کے بعد کا وقت تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب فرمایا اور اسے نوش جان فرما لیا۔ لوگ دیکھ رہے تھے کہ آپ نے اثنائے سفر روزہ افطار کر لیا اور افطار بھی دن کے آخری حصے میں کیا[1] اور یہ سب اس لیے تھا کہ آپ امت کے لیے اس بات کو بیان فرما دیں کہ یہ جائز ہے۔ بعض لوگوں کا تکلف اور مشقت کے ساتھ دوران سفر حالت روزہ میں رہنا بلا شک خلاف سنت ہے اور ایسے لوگوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صادق آتا ہے: ((لَیْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ)) (صحیح البخاری، الصوم، باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لمن ظلل علیہ واشتد الحر: ’’لیس من البر الصیام فی السفر‘‘ ح: ۱۹۴۶ وصحیح مسلم، الصیام، باب جواز الصوم والفطر فی شہر رمضان للمسافرین من غیر معصیۃ، ح: ۱۱۱۵۔) ’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘ دودھ پلانے والی عورت روزہ ترک کرنے پر قضا ادا کرے گی سوال ۴۰۶: کیا دودھ پلانے والی عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دے؟ چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کب ادا کرے؟ کیا وہ قضا کے بجائے مسکینوں کو کھانا بھی کھلا سکتی ہے؟ جواب :دودھ پلانے والی عورت کو روزے کی حالت میں دودھ کم ہو جانے کی وجہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ روزے چھوڑ سکتی ہے مگراسے بعد میں ان روزوں کی قضا ادا کرنا ہوگی کیونکہ یہ مریض کے مشابہ ہوگی جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’اور جو بیماری یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں ( روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘ جب رکاوٹ دور ہو جائے تو اسے روزوں کی قضا ادا کرنا ہوگی۔ قضا یا تو سردیوں کے موسم کے چھوٹے اور ٹھنڈے دنوں میں ادا کر لے یا اگلے سال لیکن اس کے لیے مسکینوں کو کھانا کھلانا جائز نہیں کیونکہ روزے کے بجائے کھانا اس عذر یا مرض کی صورت میں کھلایا جا سکتا ہے جس کے زائل ہونے کی امید ہی نہ ہو۔
Flag Counter