Maktaba Wahhabi

391 - 442
جواب :روزہ دار کے لیے ٹھنڈک حاصل کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت روزہ میں گرمی یا پیاس کی وجہ سے اپنے سر مبارک پر پانی ڈال لیا کرتے تھے[1] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روزے کی حالت میں شدت حرارت یا پیاس کو کم کرنے کے لیے اپنے کپڑے کو گیلا کر لیا کرتے تھے۔ رطوبت اثر انداز نہیں ہوتی کیونکہ یہ پانی نہیں، جو معدے تک پہنچ جائے گا۔ سوال ۴۲۶: روزہ دار کے کلی کرنے یا ناک میں پانی داخل کرنے سے، پانی اگر پیٹ میں چلا جائے، تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟ جواب :جب روزہ دار کلی کرے یا ناک میں پانی ڈالے اور پانی اس کے پیٹ میں چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس نے قصد وارادے کے ساتھ ایسا نہیں کیا ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ وَ لٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ﴾(الاحزاب: ۵) ’’اور جو بات تم سے غلطی کے ساتھ ہوگئی ہو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو اس پر مواخذہ ہے۔‘‘ روزہ دار کو بخورکے استعمال سےگریز کرنا چاہیے سوال ۴۲۷: روزہ دار کے لیے خوشبوؤں کے استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :رمضان میں دن کے وقت خوشبو استعمال کرنے اور سونگھنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ بخور کو نہیں سونگھنا چاہیے کیونکہ اس کے دھوئیں میں ایسے اجزا ہوتے ہیں، جو معدہ میں پہنچ جاتے ہیں۔ احتیاط کے نام پر روزہ تاخیر سے افطار کرنا بدعت ہے اورنکسیر سےروزہ نہیں ٹوٹتا سوال ۴۲۸: کیا نکسیر سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب :نکسیر سے روزہ نہیں ٹوٹتا، خواہ خون کی مقدار زیادہ ہو کیونکہ یہ خون انسان کے اپنے اختیار کے بغیر نکلتا ہے۔ سوال ۴۲۹: ماہ رمضان سے متعلق بعض کیلنڈروں میں ایک خانہ احتیاط کا رکھا جاتا ہے جس کے مطابق فجر سے دس پندرہ منٹ قبل از راہ احتیاط کھانا پینا بند کر دیا جاتا ہے۔ کیا اس قسم کی احتیاط کی سنت سے کوئی اصل ہے یا یہ بدعت ہے؟ فتویٰ عطا کریں، اللہ تعالیٰ آپ کو اجر و ثواب سے سرفراز فرمائے۔ جواب :یہ بدعت ہے، سنت سے اس کی کوئی اصل نہیں بلکہ سنت تو اس کے خلاف ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾ (البقرۃ: ۱۸۷) ’’اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ بِلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی تسمعواأذانَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍفَإِنَّہُ لَا یُؤَذِّنُ حَتَّی یَطْلُعَ الْفَجْرُ))( صحیح البخاری، الصوم، باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم : لا یمنعنکم من
Flag Counter