Maktaba Wahhabi

393 - 442
میں لعاب دہن جمع کر کے بھی اسے نگل لے تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ علماء کے اختلاف کی صورت میں کتاب وسنت کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اور جب ہمیں کسی امر کے بارے میں شک ہو کہ اس سے عبادت فاسد ہوتی ہے یا نہیں؟ تو اصل یہ ہے کہ فاسد نہیں ہوتی، لہٰذا بلغم نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کھکھار کو چھوڑ دے، وہ حلق کے نیچے سے اسے منہ کی طرف نہ کھینچے اور اگر وہ منہ کی طرف نکل آئے، تو اسے نکال دینا چاہیے، خواہ کوئی روزہ دار ہو یا نہ ہو۔ جہاں تک روزہ ٹوٹنے کا سوال ہے، تو اس کے لیے دلیل کی ضرورت ہے جو روزہ فاسد ہونے کے بارے میں انسان کے لیے اللہ عزوجل کے سامنے حجت ہو۔ محض کھانے کا ذائقہ چکھنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا سوال ۴۳۲: کیا کھانے کا ذائقہ چکھنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ جواب :کھانا چکھنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا بشرطیکہ اسے نہ نگلے لیکن شدید ضرورت کے بغیر ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ایسی صورت میں اگر قصد وارادے کے بغیر کوئی چیز پیٹ میں چلی گئی، تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوگا۔ کیا جھوٹی گواہی اور حرام گفتگو سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟ سوال ۴۳۳: کیا رمضان میں دن کے وقت حرام گفتگو کرنے سے روزہ فاسد ہو جائے گا؟ جواب :جب ہم حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ پڑھتے ہیں: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۲۸۳) ’’اے مومنو! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔‘‘ تو اس سے یہ بات معلوم ہو جاتی ہے کہ روزے کو واجب قرار دینے میں حکمت تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ذوق پیدا کرنا ہے۔ تقویٰ کے معنی حرام کردہ امور کو ترک کرنا ہے اور عند الاطلاق یہ اس فعل کے کرنے پر مشتمل ہے۔ جس کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے ترک کرنے پر بھی مشتمل ہے جس سے منع کیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہ والجھلِ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِی أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ))( صحیح البخاری، الصیام، باب من لم یدع قول الزور والعمل بہ فی الصوم، ح: ۱۹۰۳۔) ’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنے کو ترک نہ کرے، تو اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ اور ایک روایت میں جہالت کے ترک کرنے کاتذکرہ ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ روزہ دار کے لیے حرام اقوال وافعال سے بچنے کی کس قدر تاکید ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ لوگوں کی غیبت نہ کرے، جھوٹ نہ بولے، چغلی نہ کھائے، حرام بیع وشراء نہ کرے اور دیگر تمام حرام امور سے بھی اجتناب کرے۔ اگر انسان ایک ماہ تک
Flag Counter