Maktaba Wahhabi

394 - 442
ان احکام کو بجا لائے جن کا حکم دیا گیا ہے اور ان کو ترک کر دے جن سے منع کیا گیا ہے، تو امید ہے کہ باقی سارا سال بھی راہ راست پر رہے گا۔ افسوس کہ بہت سے روزہ دار روزے اور غیر روزے کے دن میں فرق نہیں کرتے اور اپنی عادت کے مطابق جھوٹ، دھوکے اور حرام باتوں کا شغل جاری رکھتے ہیں اس طرح ان کے افعال سے روزے کا وقار اور احترام محسوس نہیں ہوتا۔ یاد رہے! ان افعال سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا لیکن اس کا اجر و ثواب ضرور کم ہو جاتا ہے اور بعض صورتوں میں روزے کا اجر و ثواب ضائع بھی ہو سکتا ہے۔ روزے کے آداب سوال ۴۳۴: جھوٹی گواہی سے کیا مراد ہے، کیا اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ جواب :جھوٹی گواہی کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان ایسی چیز کے بارے میں گواہی دے جسے وہ جانتا ہی نہیں یا جسے جانتا ہے اس کے خلاف گواہی دے۔ اس سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا لیکن اس کا اجر و ثواب ضرور کم ہو جاتا ہے۔ سوال ۴۳۵: روزے کے آداب کیا ہیں؟ جواب :روزے کے آداب میں سے ایک اہم ادب یہ ہے کہ احکام بجا لا کر اور ممنوع احکامات سے اجتناب کر کے اللہ عزوجل کے تقویٰ کو لازمی طورپر اختیار کیا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ، ﴾ (البقرۃ: ۲۸۳) ’’اے مومنو! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ لَمْ یَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِہِ فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ فِی أَنْ یَدَعَ طَعَامَہُ وَشَرَابَہُ))( صحیح البخاری، الصیام، باب من لم یدع قول الزور والعمل بہ فی الصوم، ح: ۱۹۰۳۔) ’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنے کو ترک نہ کرے، تو اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘ ایک روایت میں جھوٹی بات ترک کرنے کے ساتھ جہالت کی باتیں ترک کرنے کا ذکر بھی ہے۔ ٭ روزے کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ کثرت کے ساتھ صدقہ، نیکی اور لوگوں کے ساتھ احسان کیا جائے خصوصاً رمضان میں۔ یوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے لیکن رمضان میں جب جبرئیل آپ کے ساتھ قرآن مجید کے دور کے لیے آتے تو آپ مجسم جو دو سخا ہوتے تھے۔ ٭ روزے کا ایک ادب یہ بھی ہے کہ جھوٹ، گالی گلوچ، دغا وخیانت، حرام نظر اور حرام چیزوں کے ساتھ دل بہلانے سے اجتناب کیا جائے اور ان تمام محرمات کو بھی ترک کر دیا جائے جن سے اجتناب روزہ دار کے لیے واجب ہے۔ ٭ روزے کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ سحری کھائی جائے اور تاخیر کے ساتھ کھائی جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً))( صحیح البخاری، الصوم، باب برکۃ السحور، ح:۱۹۲۳وصحیح
Flag Counter