Maktaba Wahhabi

399 - 442
لیا جائے، لہٰذا افضل یہ ہے کہ دس محرم کے ساتھ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ بھی رکھ لیا جائے، البتہ نو محرم کا روزہ گیارہ محرم کے روزے سے افضل ہے۔ اے مسلمان بھائی! آپ کو چاہیے کہ آپ یوم عاشورہ اور اس کے ساتھ نو محرم کا روزہ رکھا کریں۔ شعبان کے روزون کے متعلق کیاحکم ہے ؟ سوال ۴۴۳: ماہ شعبان کے روزے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :ماہ شعبان میں روزے رکھنا اور کثرت سے رکھنا سنت ہے حتیٰ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ((مَا رَأَیْتُہُ أَکْثَرَ صِیَامًا مِنْہُ فِی شَعْبَانَ)) (صحیح البخاری، الصوم، باب صوم شعبان، ح: ۱۹۶۹۔) ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘ اس حدیث کی وجہ سے ماہِ شعبان میں روزے کثرت سے رکھنے چاہئیں۔ اہل علم نے لکھا ہے کہ شعبان کے روزے اس طرح ہیں جیسے فرض نمازوں کے ساتھ سنن مؤکدہ۔ گویا ماہ رمضان کا مقدمہ ہیں، یعنی ماہ رمضان کی سنن مؤکدہ ہیں اور شوال کے چھ روزے ایسے ہیں جیسے فرض نمازوں کے بعد کی سنن مؤکدہ، شعبان کے روزوں کا ایک فائدہ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ اس طرح نفس رمضان کے روزوں کے لیے تیار ہو جاتا اور اس کے لیے رمضان کے روزے رکھنے آسان ہو جاتے ہیں۔ ایک دن روزہ رکھنے اورایک دن افطار کرنےوالا جمعہ کا روزہ بھی رکھ سکتا ہے سوال ۴۴۴: جب انسان ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کر لے اور اس کے روزے کا دن جمعہ کو آجائے تو کیا اس کے لیے روزہ رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب :جب انسان کا ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن افطار کرنے کا معمول ہو تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ صرف جمعہ یا ہفتہ یا اتوار کے دن کا روزہ رکھے بشرطیکہ وہ کوئی ایسا دن نہ ہو جس کا روزہ رکھنا حرام ہو اور اگر ایسا دن ہو تو روزہ ترک کرنا واجب ہے اگر ایک شخص ایک دن روزہ رکھتا اور ایک دن افطار کرتاہو، افطار کا دن جمعرات کو اور روزہ رکھنے کا دن جمعہ آجائے تو اس صورت میں جمعہ کے دن کا روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس نے جمعہ کا روزہ محض اس لیے نہیں رکھا کہ وہ جمعہ کا دن ہے بلکہ اس لیے رکھا ہے کہ اس کے معمول کے مطابق روزہ رکھنے کا دن آگیا ہے۔ اگر یہ دن عید الاضحیٰ یا ایام تشریق میں سے کسی دن آجائے تو پھر روزہ نہ رکھنا واجب ہے۔ اسی طرح اگر عورت کا روزے کے بارے میں یہ معمول ہو اور روزہ رکھنے کا دن حیض یا نفاس کے دوران آجائے تو اسے روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ روزے میں وصال سےکیامراد ہے ؟ سوال ۴۴۵: وصال کے روزے سے کیا مراد ہے اور کیا یہ شرعاً جائز ہے؟ جواب :وصال کے روزے سے مراد یہ ہے کہ انسان دو دن افطار نہ کرے اور دو دن متواتر روزے کی حالت میں رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter