Maktaba Wahhabi

413 - 442
شوہر اور میری والدہ ہوں گی، تو کیا میرے لیے ان کے ساتھ عمرے کے لیے جانا جائز ہے؟ جواب :تمہارے لیے ان کے ساتھ عمرے کے لیے جانا جائز نہیں ہے کیونکہ تمہاری بہن کا شوہر تمہارا محرم نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ((لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا مع ذی مَحْرَمٍ وَلَا تُسَافِرِ امَرْأَۃُ اِلاَّ مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ))( صحیح مسلم، الحج، باب سفر المرأۃ مع محرم الی الحج وغیرہ، ح: ۱۳۴۱۔) ’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر خلوت اختیار نہ کرے اور نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔‘‘ یہ سن کر ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری بیوی حج کے لیے چلی ہے اور میرا نام فلاں فلاں غزوے کے لیے لکھا جا چکا ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنْطَلِقْ فَحَجَّ مَعَ امْرَأَتِکَ))( صحیح البخاری، جزاء الصید، باب حج النساء، ہ: ۱۸۶۲ وصحیح مسلم، الحج، باب سفر المرأۃ مع ذی محرم الی الحج وغیرہ، ح: ۱۳۴۱۔) ’’جاؤ جا کر اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ وضاحت طلب نہیں فرمائی کہ اس عورت کے ساتھ خواتین ہیں؟ کیا یہ عورت جو ان ہے یا بوڑھی؟ کیا راستے میں امن ہے یا نہیں؟ یہ عورت اگر اس وجہ سے عمرہ ادا نہ کر سکے کہ اس کے لیے کوئی محرم نہ تھا، تو اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا، خواہ اس نے پہلے کبھی عمرہ نہ بھی کیا ہو کیونکہ حج و عمرے کے وجوب کے لیے شرط یہ ہے کہ عورت کے ساتھ اس کا کوئی محرم بھی ہو۔ زمانے کے اعتبار سے حج کےاوقات سوال ۴۶۰: زمانے کے اعتبار سے حج کے اوقات کیا ہیں؟ جواب :زمانے کے اعتبار سے حج کے اوقات کا آغاز ماہ شوال کی ابتدا سے اور اختتام دس ذوالحجۃ یعنی یوم عید یا ذوالحجہ کے آخری دن کو ہوتا ہے اور راجح قول یہی (اخری) ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْحَجُّ اَشْہُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ﴾ (البقرۃ: ۱۹۷) ’’حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں۔‘‘ ’’اشہر‘‘ (مہینے) جمع کا صیغہ ہے اور جمع میں اصل یہ ہے کہ اس سے اس کی حقیقت مراد لی جائے۔ اس لحاظ سے اس کے معنی یہ ہوئے کہ حج ان تین مہینوں کے اندر ہی ادا کیا جا سکتا ہے اور یہ کسی ایک دن نہیں ہوتا۔ حج کے ایام معین اور معلوم ہیں اس قول کی بنیاد پر کہ ذوالحجہ کا سارا مہینہ ہی حج کا مہینہ ہے، طواف افاضہ اور حج کی سعی کو ذوالحجہ کے آخری دن تک مؤخر کیا جا سکتا ہے اسے کسی شرعی عذر کے بغیر اس کے بعد تک مؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔ مثلاً: یہ کہ طواف افاضہ سے قبل اگر عورت کے مخصوص ایام شروع ہو جائیں اور وہ اسی حالت پر باقی رہے اور ذوالحجہ کا مہینہ ختم ہو جائے، تو اس صورت میں طواف افاضہ کو مؤخر کرنے کے لیے وہ معذور ہے۔ یہی حج کے زمانی اوقات ہیں۔
Flag Counter