Maktaba Wahhabi

421 - 442
کر یا بیت اللہ کو دیکھ کر تلبیہ بند کردینا چاہیے۔ لبیک کے معنی اطاعت بجا لانا اور دعوت قبول کرنا ہیں یہ لفظ اگرچہ تثنیہ کا ہے لیکن کثرت کے معنی میں ہے۔ محرم کے لیے اپنے بالوں میں کنگھی کرناصحیح نہیں سوال ۴۷۵: کیا محرم کے لیے اپنے بالوں میں کنگھی کرنا جائز ہے؟ جواب :محرم کو اپنے بالوں میں کنگھی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ محرم کا پراگندہ اور غبار آلود ہونا مطلوب ہے۔ غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کنگھی کرنے میں بالوں کے گرنے کا اندیشہ ہے اور اگر قصد وارادے کے بغیر خارش وغیرہ کرنے کی وجہ سے بال گر جائیں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس نے قصد وارادے سے بالوں کو نہیں گرایا۔ اسی طرح وہ تمام دیگر امور جو احرام میں ممنوع ہیں، اگر انسان ان کا جان بوجھ کا ارتکاب نہ کرے بلکہ غلطی یا نسیان کی وجہ سے ان کا ارتکاب ہو جائے، تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ وَ لٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (الاحزاب: ۵) ’’اور جو بات تم سے غلطی کے ساتھ ہوگئی ہو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ’’اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجئے۔‘‘ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’میں نے ایسا ہی کیا۔‘‘ شکار جو ممنوعات احرام میں سے ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ وَ مَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآئٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ (المائدۃ: ۹۵) ’’اے مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے تو (یا تو) اس کا بدلہ دے اور وہ یہ ہے کہ اسی طرح کا چوپایہ جسے تم میں سے دو معتبر شخص مقرر کر دیں (قربانی کرے)۔‘‘ اس آیت کریمہ میں ﴿مُتَعَمِّدًا﴾ کی ’’جان بوجھ کر‘‘ قید اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ جو شخص قصد وارادے کے بغیر کسی شکار کو مارے، تو اس کے ذمے کوئی بدلہ نہیں ہے۔ یہ قید احترازی ہے کیونکہ یہ حکم کے لیے مناسبت سے یہی بات موزوں ہے لہذاجو جان بوجھ کر شکار کو مارے تو اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ اس پر بدلہ واجب ہو اور جو جان بوجھ کر شکار نہ مارے، اس کے لیے مناسب یہ ہے کہ اس پر بدلہ واجب نہ ہو کیونکہ دین اسلام سہولت اور آسانی کا دین ہے، لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کسی استثناء کے بغیر وہ تمام امور جو محرم کے لیے ممنوع
Flag Counter