Maktaba Wahhabi

430 - 442
خاص کپڑے ہیں؟ جواب :محرم عورت کے لیے کپڑے تبدیل کرنا جائز ہے، خواہ وہ ضرورت کی وجہ سے تبدیل کرے یا بلا ضرورت بشرطیکہ وہ کپڑے ایسے نہ ہوں، جن سے مردوں کے سامنے زیب و زینت کا اظہار ہوتا ہو، بہرحال جن کپڑوں میں احرام باندھا ہو، انہیں تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ عورت کے حوالے سے احرام کا کوئی مخصوص لباس نہیں ہے، وہ جو لباس چاہے پہن سکتی ہے، البتہ حالت احرام میں نقاب اور دستانے نہیں پہن سکتی۔ نقاب سے مراد وہ کپڑا ہے، جو چہرے پر رکھا جاتا ہے اور اس میں آنکھ سے دیکھنے کے لیے سوراخ ہوتا ہے اور دستانے ہاتھوں میں پہنے جاتے ہیں۔ مرد کے احرام کے لیے خاص لباس ہے اور وہ ہے تہبند اور چادر۔ مرد قمیض، شلوار، عمامے، ٹوپیاں اور موزے وغیرہ نہیں پہن سکتا۔ محرم عورت کے لیے جرابیں اور دستانے پہننا کیسا ہے ؟ سوال ۴۸۸: کیا محرم عورت کے لیے دستانے اور جرابیں پہننا جائز ہے؟ جواب :عورت کے لیے جرابیں پہننے میں کوئی حرج نہیں لیکن دستانوں کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا تَلْبَسِ الْقُفَّازِیْنِ))( صحیح البخاری، جزاء الصید، باب ما ینہی عن الطیب للمحرم والمحرمۃ ح: ۱۸۳۸۔) ’’عورت دستانے نہ پہنے۔‘‘ حائضہ پاک ہونے تک عمرہ کومؤخر کرے سوال ۴۸۹: ایک عورت جب میقات کے پاس سے گزری تو وہ حالت حیض میں تھی۔ اس نے وہاں سے احرام باندھ لیا اور مکہ آگئی اور پاک ہونے تک اس نے عمرے کو مؤخر کر دیا، تو اس کے عمرے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :عمرہ صحیح ہے خواہ اس نے اسے ایک یا دو دن مؤخر کر کے ادا کیا ہو بشرطیکہ حیض سے پاک ہونے کے بعد ادا کیا ہو کیونکہ حائضہ عورت کے لیے بیت اللہ کا طواف حلال نہیں ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب عمرے کا احرام باندھ کر مکہ میں تشریف لائیں تو ان کے ایام شروع ہوگئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ((احرمی بالحج وأفْعَلِی مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لَا تَطُوفِی بِالْبَیْتِ ))( صحیح البخاری، الحیض، باب تقضی الحائض المناسک کلہا الا الطواف، ح: ۳۰۵۔) ’’جو حاجی کرتے ہیں تم بھی وہی کام کرو لیکن بیت اللہ کا طواف نہ کرو۔‘‘ اور جب حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کے ایام شروع ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَحَابِسَتُنَا ہِیَ؟)) ’’کیا یہ ہمیں روک دے گی؟‘‘
Flag Counter