Maktaba Wahhabi

436 - 442
بِہِمَا وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیْمٌ﴾ (البقرۃ: ۱۵۸) ’’بے شک کوہ صفا اور کوہ مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو اللہ قدر شناس اوردانا ہے۔‘‘ طواف افاضہ کے بغیر حج مکمل نہیں سوال ۵۰۰: جو شخص عدم واقفیت کی وجہ سے طواف افاضہ ترک کر دے، اس کے لیے کیا لازم ہے؟ جواب :طواف افاضہ حج کا رکن ہے، اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا، لہٰذا جس نے طواف نہ کیا ہو، اس کے لیے ضروری ہے کہ واپس آکر یہ طواف کرے، خواہ اسے اپنے ملک ہی سے کیوں نہ واپس آنا پڑے اور جب تک وہ طواف افاضہ نہ کرے، اس کے لیے اپنی بیوی سے مقاربت جائز نہیں کیونکہ اسے تحلل ثانی (دوسری مرتبہ حلال ہونا) حاصل نہیں ہوا۔ تحلل ثانی تو طواف افاضہ کے بعد ہی حاصل ہوتا ہے، نیز سعی بھی ضروری ہے بشرطیکہ اس نے طواف قدوم کے ساتھ سعی نہ کی ہو، حج خواہ تمتع ہو یا قران یا افراد۔ دوران طواف میں حج اسود کو بوسہ دینا ضروری نہیں سوال ۵۰۱: میں نے بعض طواف کرنے والوں کو دیکھا ہے کہ وہ حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے اپنی خواتین کو آگے ڈھکیلتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حجر اسود کو بوسہ دینا افضل ہے یا مردوں کی بھیڑ سے عورتوں کا دور رہنا؟ جواب :سائل نے اگر یہ عجیب بات دیکھی ہے، تو میں نے اس سے بھی زیادہ تعجب انگیز بات یہ دیکھی ہے کہ بعض لوگ فرض نماز میں سلام پھیرنے سے پہلے ہی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور حجر اسود کو بوسہ دینے کی کوشش میں دوڑ بھاگ میں لگ جاتے ہیں اس طرح فرض نماز کو جو ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے، ایک ایسے کام کی وجہ سے باطل کر لیتے ہیں، جو واجب نہیں ہے اور طواف کے بغیر اسے مشروع قرار نہیں دیا گیا ہے۔ یہ لوگوں کی جہالت مرکب ہے، جس پر جس قدر بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ حجر اسود کا بوسہ واستلام صرف طواف میں سنت ہے، طواف کے بغیر سنت نہیں ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہے کہ طواف کے بغیر حجر اسود کا بوسہ واستلام سنت ہے، تو امید ہے کہ وہ ہمیں بھی اس کے بارے میں مطلع فرما دے گا، اللہ تعالیٰ اسے جزائے خیر سے نوازے۔ حجر اسود کو بوسہ دینا طواف میں مسنون ہے اور مسنون بھی اس صورت میں کہ اس سے طواف کرنے والے یا کسی دوسرے کو کوئی ایذا نہ پہنچے۔ اگر اس سے کسی دوسرے کو ایذا پہنچتی ہو تو پھر بوسے کے بجائے دوسرا طریقہ اختیار کیا جائے گا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مشروع فرمایا ہے اور وہ یہ کہ انسان حجر اسود کو ہاتھ سے چھو لے اور ہاتھ کا بوسہ لے لے اور اگر اس میں بھی ایذا ومشقت ہو تو پھر تیسرا طریقہ اختیار کیا جائے گا جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور وہ یہ کہ ہم حجر اسود کی طرف ایک ہاتھ سے، دونوں ہاتھوں سے نہیں، یعنی دائیں ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کریں اور اسے بوسہ نہ دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اسی طرح ثابت ہے۔ اگر اس طرح کی صورت حال در پیش ہو جیسی سائل نے ذکر کی ہے کہ انسان اپنی خواتین کو آگے ڈھکیلتا ہے تاکہ
Flag Counter