Maktaba Wahhabi

441 - 442
سے نماز نہیں پڑھ سکتا، لہٰذا آپ مجھے نماز سکھا دیجئے۔‘‘ اگر جہالت کی وجہ سے واجب ساقط ہوتا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے معذور سمجھتے۔ طالب علم کے لیے یہ ایک اہم اور مفید قاعدہ ہے۔ کیا مقام ابراہیم پر قدموں کانشان صحیح ہے؟ سوال ۵۰۶: کیا مقام ابراہیم کا نشان، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کا نشان ہے یا نہیں؟ جواب :بے شک مقام ابراہیم ثابت ہے اور جس جگہ پر شیشہ لگایا گیا ہے یہی مقام ابراہیم ہے لیکن اب قدموں کا نشان ظاہر نہیں ہے کیونکہ تاریخی اعتبار سے یہ بات معروف ہے کہ قدموں کا نشان عرصہ دراز سے مٹ گیا ہے اور اب اس جگہ کو صرف علامت کے طور پر باقی رکھا گیا ہے اور وثوق کے ساتھ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہی گڑھا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کی جگہ ہے۔ اس مناسبت سے میں یہاں ایک مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں اور وہ یہ کہ عمرہ و حج کرنے والے بعض لوگ مقام ابراہیم پر کھڑے ہو کر ایسی دعا پڑھتے ہیں، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اور بسا اوقات وہ یہ دعا بہت بلند آواز سے پڑھتے ہیں جس سے مقام ابراہیم کے پیچھے طواف کی دو رکعتیں پڑھنے والوں کی نماز میں خلل پیدا ہوتا ہے،اور یہ بات یاد رہے کہ مقام ابراہیم پر پڑھنے کی کوئی خاص دعا نہیں ہے۔ سنت یہ ہے کہ یہاں صرف دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھ لی جائیں اور سلام پھیرنے کے بعد فوراً اٹھ جانا چاہیے تاکہ یہاں طواف کی دو رکعتیں پڑھنے والے دوسرے لوگوں کے لیے جگہ خالی کر دی جائے۔ غلاف کعبہ کو تبرک کے لیے چھونا کیساہے ؟ سوال ۵۰۷: کیا غلاف کعبہ کو چھونا جائز ہے؟ جواب :غلاف کعبہ کو تبرک کے لیے چھونا بدعت ہے کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جب کعبہ کا طواف کیا تو انہوں نے بیت اللہ کے تمام ارکان کو چھونا شروع کر دیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اسوۂ حسنہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دونوں یمانی رکنوں، یعنی حجر اسود اور رکن یمانی ہی کو چھوا کرتے تھے۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کعبہ اور ارکان کعبہ کو چھونے کے بارے میں ہم صرف اسی پر عمل کریں جو سنت سے ثابت ہے اور سنت کے مطابق عمل ہی اسوۂ حسنہ کے مطابق عمل ہے۔ حجر اسود اور دروازے کے درمیان والی جگہ ملتزم کے بارے میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے کہ انہوں نے یہاں کھڑے ہو کر اور ملتزم سے چمٹ کر دعا کی تھی۔ واللّٰہ اعلم عمرے میں بال کٹوانا افضل ہے یا منڈوانا ؟ سوال ۵۰۸: عمرے میں بالوں کے منڈانے اور کٹوانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان میں سے کون سا عمل افضل ہے؟ جواب :عمرے میں بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ تشریف لائے اور طواف وسعی
Flag Counter