Maktaba Wahhabi

450 - 442
(قربانی) واجب ہوگی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ﴾ (البقرۃ: ۱۹۶) ’’تو جو تم میں حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے، وہ جیسی قربانی میسر ہو کر (کردیں)۔‘‘ اس کے الفاظ کہ ’’اگر روک دیے جاؤ‘‘ کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ دشمن کی وجہ سے روک دیے جانے یا کسی اور وجہ سے روک دیے جانے سب کو شامل ہیں کیونکہ احصار کے معنی یہ ہیں کہ کوئی بھی رکاوٹ انسان کو حج کرنے سے روک دے، لہٰذا یہ مریض حلال ہو جائے اور ایک قربانی کر دے۔ اس کے علاوہ اور کچھ اس پر لازم نہیں اِلاّ الا َیہ کہ اگر اس نے اب تک فرض حج نہیں کیا، تو اسے اگلے سال حج کرنا ہوگا۔ اگر یہ مریض حج کے دنوں میں چلتا رہا اور اس نے مزدلفہ میں وقوف کیا لیکن اس نے منیٰ میں رات گزاری نہ جمرات کو رمی کی تو اس حال میں اس کا حج صحیح ہے لیکن واجب کو ترک کرنے کی وجہ سے اس پر دم (خون) لازم ہوگا یعنی اس پر دو دم لازم ہیں، ایک منیٰ میں رات بسر نہ کرنے کی وجہ سے اور دوسرا جمرات کو رمی نہ کرنے کی پاداش مین۔ جب اللہ تعالیٰ اسے صحت و عافیت عطا فرما دے، تو وہ طواف افاضہ کر لے کیونکہ راجح قول کے مطابق طواف افاضہ ماہ ذوالحجہ کے آخر تک کیا جا سکتا ہے اور اگر کسی عذر کی وجہ سے نہ کیا جا سکا ہو تو پھر طواف افاضہ عذر کے ختم ہونے تک کیا جا سکتا ہے۔ مزدلفہ سے باہر رات گزارنے والے کے متعلق حکم سوال ۵۲۷: جو شخص حدود مزدلفہ کے نہ جاننے کی وجہ سے مزدلفہ سے باہر رات بسر کر لے، اس پر کیا لازم ہے؟ جواب :اہل علم کے نزدیک اس شخص پر فدیہ لازم ہے، وہ ایک بکری ذبح کر کے مکہ مکرمہ کے فقرا میں تقسیم کر دے کیونکہ اس نے حج کے واجبات میں سے ایک واجب کو ترک کیا ہے۔ اس مناسبت سے میں اپنے حاجی بھائیوں کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ وہ عرفہ اور مزدلفہ کے حدود کو پہچانیں۔ بہت سے لوگ حدود عرفہ سے باہر ڈیرے ڈال لیتے ہیں اور غروب آفتاب تک وہیں رہتے ہیں اور پھر حدود عرفہ میں داخل ہوئے بغیر واپس چلے جاتے ہیں، اس بنیاد پرہر انسان کے لیے حدود عرفہ کو پہچاننا اور عرفہ کے اندر داخل ہونا ضروری ہے۔ حدود عرفہ کو نشانات کے ذریعے سے واضح کر دیا گیا ہے، لہٰذا آجکل ان کے پہچاننے میں کوئی دشواری نہیں۔ حج افراد کرنے والے پر طواف افاضہ کےبعد سعی لازم نہیں سوال ۵۲۸: جس شخص کا حج مفرد ہو اور اس نے طواف قدوم کے بعد سعی کی ہو تو کیا وہ طواف افاضہ کے بعد سعی کرے؟ جواب :اس پر طواف افاضہ کے بعد سعی لازم نہیں ہے۔ مفرد جب طواف قدوم کر لے، پھر اس کے بعد سعی بھی کر لے، تو یہ سعی حج کے لیے ہوگی، اب طواف افاضہ کے بعد اسے دوبارہ سعی کرنے کی ضرورت نہیں۔ قارن کےلیے ایک ہی طواف وسعی کافی ہے سوال ۵۲۹: کیا حج قران کرنے والے کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کافی ہے؟
Flag Counter