Maktaba Wahhabi

453 - 442
کیونکہ حج کے بارے میں اہل علم کے نزدیک یہ واجب ہے کہ جب وہ حج کے کسی واجب کو ترک کر دے، تو اس کے فدیے کے طور پر مکہ میں ایک جانور ذبح کر کے اسے فقرا میں تقسیم کر ے۔ اس سائل نے جس غلطی کا ارتکاب کیا ہے اس کے حوالے سے میں اپنے حاجی بھائیوں کی اس طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ بہت سے حاجی یہ سمجھتے ہیں کہ: ﴿فَمَن تَعَجَّلَ فِی یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ﴾ (البقرۃ:۲/۲۰۳) ’’پھر جس نے دو دنوں میں (منیٰ سے مکہ کی طرف واپسی کے لیے) جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ وہ گیارہویں دن ہی منیٰ سے نکل جائے، یعنی وہ دو دن سے عید کا دن اور گیارہویں تاریخ کا دن مراد لیتے ہیں حالانکہ یہ غلط ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ﴾ (البقرۃ: ۲/۲۰۳) ’’اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن ہیں) اللہ کو یاد کرو، پھر جس نے دو دنوں میں (منی سے مکہ کی طرف واپسی کے لیے) جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ ﴿أیام معدو دات﴾ ’’گنتی کے دنوں‘‘ سے مراد ایام تشریق ہیں، جن میں پہلا دن گیارہویں تاریخ سے ہے، لہٰذا اس صورت میں اس آیت: ﴿فَمَنْ تَعَجَّلَ فِیْ یَوْمَیْنِ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ﴾ (البقرۃ:۲۰۳) ’’پھر جس نے دو دنوں میں (منی سے مکہ کی طرف واپسی کے لیے) جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ وہ ایام تشریق کے دنوں میں جلدی کر لے اور دوسرا دن باہوریں تاریخ کا دن ہے، لہٰذا انسان کو چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کو اچھی طرح سمجھ لے تا کہ غلطی نہ کرے۔ رات کے وقت منیٰ میں جگہ نہ ملنے پر انسان کیا کرے ؟ سوال ۵۳۴: جو شخص رات کے وقت منیٰ میں آئے اور جگہ نہ پائے اور نصف رات منیٰ میں گزارنے کے بعد حرم میں چلا جائے، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :اس کا حکم یہ ہے کہ اگرچہ یہ عمل جائز ہے لیکن اس طرح کرنا نہیں چاہیے کیونکہ حاجی کو ایام تشریق میں رات دن منیٰ میں رہنا چاہیے۔ اگر منیٰ میں جگہ نہ ملے تو آخری خیمہ کے ساتھ ڈیرہ ڈال لے، خواہ وہ جگہ منیٰ سے باہر ہو بشرطیکہ پوری طرح تلاش کرنے کے باوجود منیٰ میں جگہ نہ ملے۔ ہمارے زمانے کے بعض اہل علم نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اگر انسان کو منیٰ میں جگہ نہ ملے، تو اس سے منیٰ میں رات بسر کرنے کا حکم ساقط ہو جاتا ہے اور اس کے لیے جائز ہے کہ وہ مکہ میں یا کسی بھی دوسری جگہ رات بسر کر لے۔ انہوں نے اسے اعضائے وضو میں سے کسی ایک عضو کے مفقود ہونے پر قیاس کیا ہے کہ جس طرح اس کا دھونا ساقط ہو جاتا ہے، اسی طرح منیٰ میں رات بسر کرنا ساقط ہو جاتا ہے لیکن یہ موقف محل نظر ہے کیونکہ یہ وہ عضو جس سے حکم طہارت متعلق ہے، وہ تو موجود ہی نہیں
Flag Counter