Maktaba Wahhabi

50 - 442
جانتے ہو؟ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہِ اَحَدًا، اِلَّا مَنِ ارْتَضَی مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّہٗ یَسْلُکُ مِنْ م بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ رَصَدًا، ﴾ (الجن: ۲۶۔۲۸) ’’وہی غیب (کی بات) جاننے والا ہے اوروہ کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا، ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا ہے اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔‘‘ یہ دوسری آیت ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ علم غیب کا دعویٰ کرنے والا کافر ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ لوگوں کے سامنے یہ اعلان فرما دیں: ﴿قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ وَ لَآ اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوْحٰٓی اِلَیَّ﴾ (الانعام: ۵۰) ’’کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔‘‘ آیت﴿ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ ﴾میں نر یا مادہ کے متعلق کوئی تصریح نہیں سوال ۱۵ : آج کل ڈاکٹروں کو معلوم ہو جاتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچہ لڑکا ہے یا لڑکی جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ﴾ (لقمان: ۳۴) ’’اور وہی (حاملہ کے) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ)۔‘‘ چنانچہ تفسیر ابن جریر میں امام مجاہد سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا کہ اس کی بیوی کیا جنے گی اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔ امام قتادہ رحمہ اللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے؟ ان میں تطبیق کیسے ہوگی، نیز یہ فرمائیں کہ ارشاد باری تعالیٰ ﴿مَا فِی الْاَرْحَامِ﴾ کے عموم کا مخصص کیا ہے؟ جواب :اس مسئلے کے بارے میں گفتگو سے قبل میں اس بات کو بیان کر دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ قرآن کریم کی صراحت امر واقع سے متعارض ہو اور اگر کوئی امر واقع بظاہر قرآن مجید کے خلاف ہو تو امر واقع محض دعویٰ ہوگا جس کی کوئی حقیقت نہیں یا قرآن مجید کا تعارض صریح نہیں ہوگا کیونکہ قرآن مجید کی صراحت اور حقیقت واقع دو قطعی امر ہیں اور دو قطعی چیزوں میں کبھی بھی تعارض نہیں ہو سکتا۔ اس وضاحت کے بعد ہم یہ کہیں گے کہ بیان کیا جاتا ہے کہ اطباء دقیق آلات کے استعمال سے حاملہ کے پیٹ کی چیزوں کو معلوم کرنے لگے ہیں کہ وہ نر ہے یا مادہ۔ اگر یہ بات باطل ہے تو پھر اس کے بارے میں گفتگو کی ضرورت ہی نہیں اور اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر بھی آیت قرآنی کے خلاف نہیں ہے کیونکہ آیت قرآنی ایک غیبی امر پر دلالت کرتی ہے، جو آیت میں مذکور پانچ باتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے علم سے متعلق ہے اور جنین سے متعلق غیبی امور کہ ماں کے پیٹ میں اس کی مدت کی مقدار کتنی ہوگی، اس کی زندگی، اس
Flag Counter