Maktaba Wahhabi

52 - 442
کریم کی تصریح اور امر واقع دونوں ہی برحق ہیں اور یہ ممکن ہی نہیں کہ تصریح قرآن کریم اس امر معلوم کے مخالف ہو جسے آنکھوں سے مشاہدہ کیا جا رہا ہو، گویا انہوں نے منقول اور معقول دونوں پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے اور اس طرح انہوں نے اپنے دین اور عقل کو بچا لیا اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی اس حق کی طرف راہنمائی فرما دی جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا بلاشبہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرما دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے مومن بھائیوں کو ہدایت کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ہدایت کرنے والے، ہدایت یافتہ اور اصلاح وتجدید کی دعوت دینے والا مصلح ونیک قائد بناکر سرخروئی عطاء فرمائے۔ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلاَّ بِاللّٰہِ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْبُ۔ اللہ کی وحدانیت اور نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی اسلام کی کلید ہے سوال ۱۶: محترم مفتی صاحب سے سوال کیا گیا کہ آپ شہادتین کی وضاحت فرما دیں؟ جواب :شہادتین یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ یہ دونوں شہادتیں اسلام کی کنجی ہیں۔ ان کے بغیر اسلام میں داخل ہونا ممکن ہی نہیں، اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو اس وقت حکم دیا تھا جب آپ نے انہیں یمن بھیجا تھا کہ سب سے پہلے آپ انہیں اس بات کی دعوت دیں کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، آپ نے ان سے فرمایا: ((فَاِذَا جِئْتَہُمْ فَادْعُہُمْ اِلٰی اَنْ یَشْہَدُوا اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ)) ( صحیح البخاری، المغازی، باب بعث ابی موسی ومعاذ الی الیمن، ح: ۴۳۴۷ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدعاء الی الشہادتین وشرائع الاسلام، ح:۱۹) ’’پس جب آپ ان کے پاس جائیں تو انہیں اس بات کی دعوت دیں کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ ان میں سے پہلا کلمہ، یعنی اس بات کی گواہی کہ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ اس کے ساتھ انسان اپنی زبان اور اپنے دل کے ساتھ اعتراف کرتا ہے کہ اللہ عزوجل کے ساتھ کوئی معبود حقیقی نہیں کیونکہ ’’الٰہ‘‘ مَالُوہٌ کے معنی میں ہے، اس لیے کہ تَأَلَّہَ کے معنی عبادت کرنے کے ہیں گویا اس کے معنی یہ ہوئے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔ یہ جملہ نفی واثبات پر مشتمل ہے، نفی ’’لَا اِلٰہَ‘‘ ہے یعنی کوئی الہ نہیں اور اثبات ہے ’’الا اللہ‘‘ یعنی سوائے اللہ کے۔ اور ’’اللّٰہ‘‘ لفظ جلالت ہے، جو ’’لا‘‘ کی خبر محذوف سے بدل ہے، گویا اصل عبارت اس طرح ہے: (لَا اِلٰہَ حَقٌّ اِلاَّ اللّٰہُ) ’’اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں۔‘‘ یہ دل کے ساتھ ایمان کے بعد زبان سے اقرار ہے اور یہ اللہ وحدہ کے لیے اخلاص عبادت اور اس کے سوا ہر چیز کی عبادت کی نفی پر مشتمل ہے۔ ہم نے جو یہ کہا کہ یہاں ’’حَقٌ‘‘ محذوف ہے، اس سے اس اشکال کا جواب بھی واضح ہو جاتا ہے جو بہت سے لوگ پیش کیا کرتے ہیں اور وہ یہ کہ تم کیسے کہتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، جب کہ اللہ کے سوا بہت سے معبودوں کی پوجا کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام معبود رکھا ہے اور ان کی پوجا کرنے والے بھی انہیں معبود ہی کہتے ہیں جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter