Maktaba Wahhabi

55 - 442
اِلَیَّ﴾ (الانعام: ۵۰) ’’کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (اللہ کی طرف سے) آتا ہے۔‘‘ آپ اللہ تعالیٰ کے عبد مامور ہیں اور اسی بات کا اتباع کرتے ہیں جس کا آپ کو حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ اِنِّی لَا اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا، قُلْ اِنِّی لَنْ یُّجِیْرَنِی مِنَ اللّٰہِ اَحَدٌ وَّلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا، ﴾ (الجن: ۲۱۔۲۲) ’’(یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا، (یہ بھی) کہہ دو کہ اللہ کے عذاب سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں پاتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿قُل لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ، ﴾ (الاعراف: ۱۸۸) ’’کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں تو مومنوں کو ڈرانے اور خوش خبری سنانے والا ہوں۔‘‘ اسی سے یہ حقیقت معلوم ہوئی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کا کوئی مستحق نہیں، نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ مخلوقات میں سے کوئی تو معلوم یہ ہوا کہ عبادت کی مستحق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات پاک ہے، اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ، ﴾ (الانعام: ۱۶۲۔ ۱۶۳) ’’کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حق یہ ہے کہ آپ کو اسی مقام و مرتبہ پر فائز قرار دیا جائے جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فائز قرار دیا ہے اور وہ یہ کہ آپ اللہ تعالیٰ کے عبد اور اس کے رسول ہیں۔ کلمۂ طیبہ میں توحید کی تین اقسام :عبادت، ربوبیت اور الوہیت سوال ۱۷: ’’لا الہ الا اللہ‘‘ توحید کی تمام اقسام پر کس طرح مشتمل ہے؟ جواب :یہ کلمہ توحید کی تمام اقسام پر مشتمل ہے، سوال یہ پیداہوتاہے کہ کلمہ توحید کی توحیدکی تمام اقسام پر دلالت ضمنی ہے یا الزامی ہے۔ وہ اس طرح کہ جب کوئی کہنے والا یہ کہتا ہے کہ ’’میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ تو اس سے ذہن میں فوراً یہ خیال آتا ہے کہ اس
Flag Counter