Maktaba Wahhabi

65 - 442
کے لیے استعمال کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی ان نعمتوں میں شمار کیا ہے جن پر وہ شکر کا مستحق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی داؤد علیہ السلام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَ عَلَّمْنٰہُ صَنْعَۃَ لَبُوْسٍ لَّکُمْ لِتُحْصِنَکُمْ مِّنْ بَاْسِکُمْ فَہَلْ اَنْتُمْ شٰکِرُوْنَ ، ﴾ (الانبیاء: ۸۰) ’’اور ہم نے تمہارے لیے ان کو ایک (طرح کا) لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو لڑائی (کے ضرر) سے بچائے، پس تم کو شکر گزار ہونا چاہیے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو مکمل، عمدہ اور مضبوط زرہیں بنانے کا حکم دیا کہ اس سے دفاع خوب ہوتا ہے۔ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو، جو میدان جنگ سے قریب ہوں اور جنگ کی وجہ سے نقصان سے ڈرتے ہوں، احتیاط کے طور پر ایسے ماسک استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں، جو جسم کو نقصان پہنچانے والی گیسوں سے مانع ہوں یا ایسے حفاظتی اقدامات اختیار کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں جو زہریلی گیسوں کو ان کے گھروں تک نہ پہنچنے دیں کیونکہ یہ ایسے اسباب ہیں جو خرابی سے بچاتے اور نقصان سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اسی طرح کھانے پینے کی ایسی اشیاء جمع کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں جن کے بارے میں انہیں اندیشہ ہو کہ جنگ کی وجہ سے انہیں شاید یہ چیزیں نہ ملیں۔ اندیشہ جس قدر زیادہ قوی ہو احتیاط اسی قدر زیادہ کرنی چاہیے، لیکن واجب ہے کہ اعتماد اور بھروسہ صرف ذات باری تعالیٰ پر ہو۔ مذکورہ بالا اسباب کو اللہ تعالیٰ کی شریعت وحکمت کے تقاضے کے مطابق استعمال کریں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے استعمال کی اجازت دی ہے۔ یہ عقیدہ نہیں ہونا چاہیے کہ جلب منفعت اور دفع مضرت میں اسباب ہی اصل ہیں اسی کے ساتھ مومنوں کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا شکر بھی ادا کریں کہ اس نے یہ اسباب مہیا فرمائے اور ان کے استعمال کی بھی اجازت عطا فرمائی ہے۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہم سب کو فتنوں اور ہلاکتوں کے اسباب سے محفوظ رکھے اور ہمیں اور ہمارے تمام بھائیوں کو اپنی ذات پاک پر ایمان اور توکل کی قوت عطا فرمائے اور ان اسباب کے اختیار کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے جن کی اس نے اجازت دی ہے، اور پھر ان اسباب کو اسی طرح استعمال کرنے کی توفیق بخشے جس کی وجہ سے وہ ہم سے راضی ہو جائے۔ اسال اللّٰہ لی ولکم العافیہ۔ اسباب اختیار کریں مگر حقیقی بھروسا مسبب الاسباب پر ہو سوال ۲۳: اسباب ووسائل پر بھروسہ اور تعلق قلبی کا کیا حکم ہے؟ جواب :اسباب اختیار کرنے کی کئی اقسام ہیں: پہلی قسم: وہ ہے جو اپنے اصل کے اعتبار سے توحید کے منافی ہے، مثلاً یہ کہ انسان کسی ایسی چیز سے تعلق خاطر یا میلان طبع کے ساتھ وابستگی کا رویہ اپنائے، جس میں کسی تاثیر کا ہونا ممکن ہی نہ ہو مگر وہ اس پر کامل اعتماد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے اعراض کر لے جیسا کہ قبروں کے پجاری مصیبتوں کے وقت قبروں میں مدفون مردوں سے مدد مانگتے ہیں، تو ان کا یہ تعامل ایسا شرک اکبر ہے جس کی وجہ سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہو جاتا ہے
Flag Counter