Maktaba Wahhabi

66 - 442
اس طرح کے کسی سبب کو اختیار کرنے والے کے بارے میں یہ حکم واردہوا ہے جو اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت کریمہ میں بیان فرمایا ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ، ﴾ (المائدۃ: ۷۲) ’’جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر بہشت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ دوسری قسم: بندہ کسی صحیح شرعی سبب پر اعتماد کرے لیکن مسبب الأسباب یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے تجاہل عارفانہ برتے۔ یہ بھی شرک ہی کی ایک قسم ہے۔ لیکن اس اعتقادکی وجہ سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج نہیں ہوتا کیونکہ اس نے سبب پر بھروسا کیا ہے اور مسبب یعنی اللہ تعالیٰ کو بھول گیا ہے۔ تیسری قسم: سبب پر صرف اتنا اعتماد کرے کہ وہ صرف سبب ہے اور حقیقی بھروسا اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہی پر کرے اور اعتقاد یہ رکھے کہ یہ سبب بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے، وہ چاہے تو اسے باقی رکھے اور اگر چاہے تو اسے ختم کر دے۔ اس سبب کا اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کوئی اثر نہیں۔ وسیلہ اور سبب اختیارکرنے کے بارے میں بندے کا یہ طریقہ نہ تو اصل کے اعتبار سے توحید کے منافی ہے نہ ہی کمال وتمام کے اعتبار سے ہی اس کی عقیدۂ توحیدپر کوئی زد پڑتی ہے۔ شرعی اور صحیح اسباب موجود ہونے کے باوجود انسان کو چاہیے کہ وہ اسباب ہی پر انحصار نہ کرے بلکہ انحصار صرف اللہ کی ذات گرامی پر کرے، چنانچہ وہ ملازم جس کا کامل اعتماد صرف اپنی تنخواہ پر ہو اور وہ مسبب، یعنی ذات باری تعالیٰ سے غفلت کا شکارہو ، تو یہ بھی شرک کی ایک قسم ہے۔ اگر اس کا اعتقاد یہ ہو کہ تنخواہ تو ایک سبب ہے اور مسبب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات پاک ہے، تو یہ توکل کے منافی نہیں کیونکہ اسباب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اختیار فرمایا کرتے تھے، جب کہ آپ کا حقیقی اعتماد اور بھروسا صرف مسبب یعنی اللہ عزوجل کی ذات بابرکات پر ہوتا تھا۔ آیات و اذکار لکھ کر گلے میں لٹکانا یا ہاتھ پر باندھنا منع ہ سوال ۲۴: جھاڑ پھونک اوردم کرنے کے بارے میں شریعت کی رو سے کیا حکم ہے؟ اور آیات لکھ کر مریض کے گلے میں لٹکا نے کے بارے میں شرعا کیا حکم ہے؟ جواب :جادو یا دیگر بیماریوں میں مبتلا انسان کو قرآن کریم کی آیات یا مباح دعاؤں کے ساتھ دم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دم کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جن دعاؤں کا سہارا لے کر دم کیا کرتے ان میں منجملہ ایک دعا یہ بھی ہوتی تھی: ((رَبُّنَا اللّٰہُ الَّذِی فِی السَّمَائِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ أَمْرُکَ فِی السَّمَائِ وَالْأَرْضِ کَمَا رَحْمَتُکَ فِی السَّمَائِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ فِی الْأَرْضِ َ أَنْزِلْ رَحْمَۃً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَائً مِنْ شِفَائِکَ عَلَی ہَذَا الْوَجَعِ)) (سنن ابی داود، الطب، باب کیف الرقی، ح: ۳۸۹۲۔) ’’ہمارا رب اللہ ہے جو آسمانوں میں ہے، تیرا نام پاک ہے، تیرا حکم آسمان اور زمین میں ہے، تیری رحمت جس طرح آسمان میں ہے اسی طرح زمین میں بھی اسے عام کر دے، لہٰذا تو اپنی شفا (کے خزانے) سے شفا اور اپنی رحمت (کے خزانے) سے اس درد پر رحمت نازل فرما دے۔‘‘
Flag Counter