Maktaba Wahhabi

69 - 442
کھانے پینے کے برتنوں میں آیت الکرسی وغیرہ لکھنے کا مسئلہ سوال ۲۷: کیا قرآن کریم کی بعض آیات، مثلاً آیت الکرسی کو علاج کی غرض سے کھانے پینے کے برتنوں پر لکھنا جائز ہے؟ جواب :سب سے پہلے اس بات کو جان لینا واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پاک کتاب اس بات سے بہت بلند وبالا اور ارفع واعلیٰ ہے کہ ہم اس کی اس حد تک توہین وتذلیل کریں۔ ایک مومن کا دل اس بات کو کس طرح گوارا کر سکتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کتاب کی سب سے عظیم آیت، آیت الکرسی کو پانی پینے کے کسی برتن میں لکھ دے اور پھر اس کی توہین ہوتی رہے کہ اسے گھر میں پھینک دیا جائے اور بچے اس کے ساتھ کھیلتے رہیں؟ بلا شک وشبہ ایسا کرنا حرام ہے۔ جس شخص کے پاس ایسے برتن ہوں جن میں اس طرح کی آیات لکھی ہوں اس کے لیے واجب ہے کہ وہ آیات کو مٹا دے، برتن بنانے والے کے پاس انہیں لے جائے اور ان سے کہے کہ وہ برتنوں پر سے آیات مٹا کر اس کی قلعی کر دے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو پھر واجب ہے کہ کسی پاک وصاف جگہ گڑھا کھود کر اس میں برتنوں کو دفن کر دے۔ اگر ان برتنوں کو گھروں میں اس طرح باقی رکھا جائے کہ ان کی توہین ہوتی رہے، بچے ان برتنوں سے پانی پئیں اور ان کے ساتھ کھیلتے رہیں تو اس بارے میں اصولی بات یہ ہے کہ قرآن مجید کو شفا کے حصول کے لیے اس طرح استعمال کرنا سلف صالحین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے۔ اللہ کےاسماء و صفات کی تاویل نہ کی جائے سوال ۲۸: بعض اسلامی ممالک میں دینی مدارس کے طلبہ یہ پڑھتے ہیں کہ اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر کسی تحریف، تعطیل، تکییف اور تمثیل کے بغیر ایمان لایا جائے۔اسی طرح کیا اہل سنت کو ابن تیمیہ اور ان کے تلامذہ کے مکتب فکر اور اشاعرہ وماتردید یہ کے مکتب فکر میں تقسیم کرنا صحیح ہے؟ جو علماء اسماء و صفات باری تعالیٰ کی تاویل کرتے ہیں ان کے بارے میں ایک بندۂ مؤمن کا کیا موقف ہونا چاہیے؟ جواب :اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ طلبہ مدارس میں جو یہ پڑھتے لکھتے ہیں کہ اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے ساتھ تحریف، تعطیل، تکییف اور تمثیل کے بغیر ایمان لانا واجب ہے، تو یہ فی الواقع مسلک اہل سنت کے عین مطابق ہے، جیسا کہ اہل سنت کے عقائد کے موضوع پر مطول اور مختصر کتب سے ثابت ہے کہ یہ بات حق اور کتاب وسنت اور اقوال سلف کے عین مطابق ہے۔ نظر صحیح اور عقل صریح کا بھی یہی تقاضا ہے۔ اس سلسلے میں اس وقت ہم دلائل بیان نہیں کریں گے، کیونکہ دلائل کے بارے میں سوال میں مطالبہ نہیں کیا گیا، البتہ اہل سنت کی دو مکاتب فکر میں تقسیم کے بارے میں سوال میں جو پوچھا گیا ہے، اس کا جواب ہم ضرور دیں گے۔ ٭ ان دونوں میں سے ایک مکتب فکر ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے تلامذہ کا ہے، جو یہ کہتے ہیں کہ نصوص کو ان کے ظاہری معنی سے نہیں پھیرنا چاہیے۔ ٭ دوسرا مکتب فکر اشاعرہ وماتریدیہ کا ہے، جو اسماء وصفات باری تعالیٰ سے متعلق نصوص کو ظاہر سے پھیرنے کے معاملہ کو واجب قرار دیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان دونوں مکاتب فکر میں اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے بارے میں واضح اختلاف ہے۔ پہلے مدرسہ فکر کے
Flag Counter