Maktaba Wahhabi

94 - 442
نہیں سکتا جسے اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے اس نعمت سے سرفراز فرما دیا ہو۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو بھی اپنے ان بندوں میں شامل فرما لے۔ یہ ہے دیدار باری تعالیٰ کی حقیقت جس پر تمام سلف کا اجماع ہے۔ جو شخص یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ کو آنکھ سے دیکھا نہیں جا سکتا، لہٰذا روئیت الہی دراصل کمال یقین سے عبارت ہے، تو اس کی یہ بات باطل ہے، اوردلائل وبراہین کے خلاف ہے اور امر واقع اس کی تکذیب کرتا ہے، کیونکہ اس بارے میںکمال یقین کا وجودتو دنیا میں بھی پایاجاتاہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احسان کی تفسیر میں فرمایا ہے: ((الأحسان اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ، فَاِنَّہُ یَرَاکَ)) (صحیح البخاری، الایمان، باب سوال جبرئیل النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عن الایمان والاسلام والاحسان، ح: ۵۰ وصحیح مسلم، الایمان، باب بیان الایمان والاسلام والاحسان… ح:۸۔) ’’(احسان یہ ہے) کہ اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمہیں تو بہرحال دیکھ رہا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کرنا گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، حقیقت میں یہی کمال یقین ہے، لہٰذا یہ دعویٰ کرنا کہ روئیت کے بارے میں وارد نصوص سے مراد کمال یقین ہے بے سود ہے کیونکہ جسے کمال یقین حاصل ہو وہ اس شخص کی طرح ہے جو آنکھ سے مشاہدہ کر رہا ہو،لہٰذایہ ایک باطل دعویٰ ہے اس کی حیثیت قرآن مجید اور سنت نبویہ کے نصوص کی تحریف ہے اور کچھ بھی نہیں، یعنی یہ تفسیر نہیں بلکہ باطل تحریف ہے، لہٰذا اس کی تردید واجب ہے، خواہ اس کا قائل کوئی بھی ہو۔ واللّٰه المستعان جنات کے شر سے بچنے کا طریقہ سوال ۴۲: کیا جن انسان پر اثر انداز ہو سکتا ہے، نیز جنوں سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟ جواب :بے شک جنات انسان پر اثر انداز ہو کر اسے ایذا پہنچا سکتے ہیں۔ ان کے ایذا پہنچانے کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، وہ قتل بھی کر سکتے ہیں، پتھر مار کر ایذا بھی پہنچا سکتے ہیں اور انسان کو ڈرا بھی سکتے ہیں، اسی طرح وہ اور بھی کئی طریقوں سے ایذا پہنچا سکتے ہیں جیسا کہ سنت نبوی اور امر واقع سے ثابت ہے۔ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوہ میں، غالباً یہ غزوۂ خندق تھا، ایک صحابی کو اپنے گھر جانے کی اجازت دے دی۔ وہ جوان تھے اور ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔ جب وہ اپنے گھر پہنچے تو دیکھا کہ ان کی بیوی دروازے پر کھڑی ہے، انہوں نے اسے برا سمجھا۔ وہ ان سے کہنے لگی کہ اندر آجائیں، یہ گھر کے اندر داخل ہوئے تو انہوں نے دیکھا کہ بستر پر ایک سانپ بل کھا رہا ہے۔ ان کے پاس نیزہ تھا،انہوں نے نیزہ مارا جس سے وہ مر گیا اور عین اسی لمحے، جس میں سانپ مرا، وہ صحابی بھی فوت ہوگئے حتیٰ کہ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان میں سے پہلے کون فوت ہوا، سانپ یا صحابی؟ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی اطلاع ہوئی تو آپ نے چھوٹی دم والے خبیث سانپ اور اس سانپ کے سوا جس کی پشت پر سفید اور سیاہ دودھاریاں ہوں گھروں میں آنے والے سانپوں کے قتل سے منع فرما دیا۔[1]
Flag Counter