Maktaba Wahhabi

95 - 442
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جن انسانوں پر زیادتی کر سکتے ہیں اور انہیں ایذا پہنچا سکتے ہیں جیسا کہ امر واقع اس بات کا شاہد ہے اور تواتر کے ساتھ ایسے واقعات ثابت ہیں کہ انسان کسی ویران جگہ گیا تو اس پر پتھر گرنے لگے حالانکہ اس ویرانے میں نہ کوئی انسان تھا اور نہ کوئی اور چیز۔ اس طرح بسا اوقات بندہ ویرانوں میں ڈراؤنی آوازیں یا پتوں کی کھڑکھڑاہٹ جیسی آوازیں سنتا ہے جن سے ڈرتا اور ایذا محسوس کرتا ہے، اسی طرح جن انسان کے جسم کے اندر بھی اس سے عشق کی وجہ سے یا اسے ایذا پہنچانے کے ارادہ سے یا کسی اور سبب سے داخل ہو سکتا ہے جیسا کہ درج ذیل آیت کریمہ سے اشارہ ملتا ہے: ﴿اَلَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا کَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ﴾ (البقرۃ: ۲۷۵) ’’جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔‘‘ اس صورت میں جن انسانوں کے اندر سے بات کر سکتا ہے بلکہ وہ اس شخص سے بھی باتیں کر سکتا ہے جو آسیب زدہ کو قرآن کریم کی آیات پڑھ کر دم کر رہا ہو۔ دم کرنے والا بسا اوقات اس سے یہ وعدہ بھی لے لیتا ہے کہ وہ آئندہ یہاں نہیں آئے گا، اس طرح کے بہت سے امور حد تواتر تک پہنچنے کی وجہ سے لوگوں میں حد سے زیادہ مشہور ومعروف ہیں۔ جنوں کے شر سے بچنے کے لیے انسان کو وہ پڑھنا چاہیے جس کا اس بارے میں سنت نبویہ میں ذکر ہے، مثلاً: اس مقصد سے آیت الکرسی پڑھی جائے کیونکہ انسان جب رات کو آیت الکرسی پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ اس کی حفاظت پر مامور ہو جاتا ہے اور صبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آ سکتا۔ واللّٰہ الحافظ جنات بھی علم غیب جانتےہیں سوال ۴۳: کیا جن علم غیب جانتے ہیں؟ جواب :جن علم غیب نہیں جانتے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب نہیں جانتا۔ اس کی دلیل میں یہ ارشاد باری تعالیٰ پڑھ لیں: ﴿فَلَمَّا قَضَیْنَا عَلَیْہِ الْمَوْتَ مَا دَلَّہُمْ عَلٰی مَوْتِہٖٓ اِلَّا دَآبَّۃُ الْاَرْضِ تَاْکُلُ مِنْسَاَتَہٗ فَلَمَّاخَرَّتَبَیَّنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَالَبِثُوْا فِی الْعَذَابِ الْمُہِیْنِ، ﴾(سباء: ۱۴) ’’پھر جب ہم نے سلیمان کے لیے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب سلیمان گر پڑے تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے۔‘‘ جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرے وہ کافر ہے اور جو کسی مدعی علم غیب کے دعویٰ کی تصدیق کرے وہ بھی کافر ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ (النمل: ۶۵) ’’کہہ دو کہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔‘‘ اللہ وحدہ کے سوا آسمانوں اور زمین کی غیب کی باتوں کو کوئی نہیں جانتا۔ یہ لوگ جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مستقبل میں پیش آنے
Flag Counter