Maktaba Wahhabi

96 - 442
والی غیب کی خبروں کو جانتے ہیں تو یہ کہانت ہے اور کہانت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اَنَّ مَنْ اَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہُ لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلَاۃٌ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا)) (صحیح مسلم، السلام، باب تحریم الکہانۃ واتیان الکہان، ح: ۲۲۳۰۔) ’’بے شک جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس سے (غیب کی خبریں) پوچھے، اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہ ہوگی۔‘‘ اور اگر سائل کسی کاہن کی تصدیق کردے تو وہ کافر ہو جائے گا، کیونکہ جب اس نے اس کے دعوائے علم غیب کی تصدیق کر دی، تو اس کی پاداش میں اس نے ارشاد باری تعالیٰ کی گویاکہ تکذیب کی کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ (النمل: ۶۵) ’’کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں، اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔‘‘ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حبیب اللہ کہا جا سکتا ہے ؟ سوال ۴۴: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حبیب اللہ کہنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :بلا شک وشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حبیب اللہ ہیں۔ آپ اللہ تعالیٰ کے محب بھی ہیں اور محبوب بھی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اس سے بھی بلند وصف حاصل ہے اور وہ یہ کہ آپ خلیل اللہ بھی ہیں۔ ہاں ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم خلیل اللہ بھی ہیں، جیسا کہ آپ نے خود ارشاد فرمایا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ اتَّخَذَنِی خَلِیْلًا کَمَا اتَّخَذَ اِبْرَاہِیْمَ خَلِیْلًا)) (سنن ابن ماجہ، المقدمۃ، باب فضل العباس بن عبدالمطلب رضی اللّٰه عنہ، ح: ۱۴۱۔) ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی اپنا خلیل منتخب فرمایا ہے ٹھیک اس طرحجس طرح اس نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا ہے۔‘‘ لہٰذا جو شخص صرف حبیب اللہ کے ساتھ آپ کی شان بیان کرتا ہے، وہ گویا آپ کے مرتبے میں کمی کرتا ہے، کیونکہ خلت کا درجہ محبت کے درجے سے زیادہ عظیم اوراس سے کہیںبلند وبالا ہے۔ مومنین میں سے سب کے سب اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سلسلے میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے وہ اس سے بدرجہا بلند و بالا اور کہیں اعلیٰ وأرفع ہے، بلاشبہ وہ مقام خلت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی اپنا خلیل بنا یاہے ٹھیک اس طرح جس طرح اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل منتخب کیا تھا، اس لیے ہم یہ کہتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خلیل اللہ ہیں اور یہ وصف حبیب اللہ کی نسبت زیادہ بلند وبالاہے کیونکہ اس میں محبت تو پنہاں ہے ہی بلکہ اس سے ایک قدم آگے ہے اس تعبیر میں آخری درجہ کی محبت بھی نمایاں ہے۔ نعت خوانی بطور پیشہ سوال ۴۵: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کو تجارت بنا لینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (یعنی نعت فروشی کے بارے میں کیا حکم ہے؟) جواب :اس کا حکم یہ ہے کہ یہ حرام ہے اور یہ جاننا واجب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: درجہ غلو کو پہنچے بغیر مدح کی جائے ایسی مدح میں کوئی حرج نہیں، جس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مستحق ہیں، یعنی ایسی مدح میں کوئی مضائقہ نہیں جس میں آپ کے اخلاق کریمانہ اور آپ کی سیرت طیبہ کو بیان کرتے ہوئے آپ کے کامل اوصاف حمیدہ کا تذکرہ کیا جائے۔
Flag Counter