Maktaba Wahhabi

97 - 442
دوسری قسم: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی مدح جس میں مدح کرنے والا اس غلو تک پہنچ جائے جس سے منع کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ((لَا تُطْرُوْنِیْ کَمَا اَطْرَتِ النَّصَارَی المسیح ابْنَ مَرْیَمَ، فَاِنَّمَا اَنَا عَبْدُ، فَقُولُوا، عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ)) (صحیح البخاری، احادیث الانبیاء، باب قول اللّٰہ تعالی: ﴿واذکر فی الکتاب مریم…﴾، ح: ۳۴۴۵۔) ’’میری تعریف میں اس طرح غلو سے کام نہ لینا جس طرح عیسائیوں نے ابن مریم کی تعریف میں غلو سے کام لیا، میں تو اس کا بندہ ہوں، لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‘‘ اگر کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کرتے ہوئے یہ کہے کہ آپ فریاد کرنے والوں کے فریاد رس ہیں، مجبور ومضطر لوگوں کی دعا قبول کرنے والے ہیں، آپ دنیا وآخرت کے مالک ہیں یا آپ غیب جانتے ہیں تو اس طرح کی مدح حرام ہے۔ اس طرح کی مدح سے بسا اوقات انسان شرک اکبر کا مرتکب ہو کر ملت اسلامیہ سے ہی خارج ہو جاتا ہے، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں ایسا انداز اختیار نہیں کرنا چاہیے جو درجہ غلو تک پہنچ جائے کیونکہ اس سے تو آپ نے خود ہمیں منع فرما دیا ہے۔ اب رہا سوال جائز مدح کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنانے کا، تو یہ پیشہ اختیارکرنا بھی حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکارم اخلاق، صفات حمیدہ اور سیرت طیبہ کے ذکر پر مشتمل ایسی مدح جس کے آپ مستحق ہیں، عبادت وہ قسم ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جاتا ہے اور جو چیزعبادت ہو اسے دنیا کمانے کا ذریعہ بنانا جائز نہیں ، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَہَا نُوَفِّ اِلَیْہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِیْہَا وَ ہُمْ فِیْہَا لَا یُبْخَسُوْنَ ، اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْہَا وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ، ﴾(ہود: ۱۵۔۱۶) ’’جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب وزینت کے طالب ہوں، ہم ان کے اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں اور اس میں ان کی حق تلفی نہیں کی جاتی، یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آتش (جہنم) کے سوا اور کچھ نہیں اور جو عمل انہوں نے دنیا میں کیے سب برباد ہوگئے اور جو کچھ وہ کرتے رہے، وہ سب ضائع اور اکارت ہوگیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہم سب کو راہ راست پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں’’نُوْرٌ مِّنْ نُوْرِ اللّٰہِ‘‘ اور غیب دانی کا عقیدہ سوال ۴۶: جو شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ اعتقاد رکھے کہ آپ بشر نہیں بلکہ ’’نُوْرٌ مِّنْ نُوْرِ اللّٰہِ‘‘ ہیں اور غیب جانتے ہیں۔ پھر وہ آپ سے فریاد کرے اور یہ عقیدہ رکھے کہ آپ نفع ونقصان کے مالک ہیں، تو اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس طرح کے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ راہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔ جواب :جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں بلکہ ’’نُوْرٌ مِّنْ نُوْرِ اللّٰہِ‘‘ ہیں اور آپ غیب جانتے ہیں، تو وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)کے ساتھ کفر کرنے والا گردانا جائے گا ۔ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے دشمنوں میں سے ہے، اس کا شمار دوستوں میں سے نہیں، کیونکہ اس کا یہ
Flag Counter