Maktaba Wahhabi

236 - 728
ابو حاتم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ حجت نہیں ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے: مجھے جعفی نے کہا: ہمیں وہیب نے بیان کیا ہے، اس نے شعبہ سے سنا، اس نے منصور سے روایت کیا، اس نے سالم سے، اس نے نبیطہ سے، اس نے جابان سے، اس نے عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً بیان کیا کہ ولد الزنا جنت میں نہیں جائے گا۔ غندر نے اس کی متابعت کی ہے، لیکن جریر اور ثوری نے اس کی سند میں نبیطہ کا ذکر نہیں کیا اور عبد الله رضی اللہ عنہ نے مجھے اپنے باپ سے روایت بیان کی، انھوں نے شعبہ سے روایت کیا، انھوں نے زید سے، انھوں نے سالم سے، انھوں نے عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے ان کا قول روایت کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے اور جابان کا عبد الله رضی اللہ عنہ سے اور سالم کا جابان سے سماع معلوم نہیں ہے] تفسیر ابنِ کثیر (۳/ ۴۰۵ چھاپہ مصر) میں ہے: ’’قال البخاري: لا یعرف لجابان سماع من عبد اللّٰه بن عمرو، ولا لسالم من جابان ولا نبیطۃ‘‘ اھ۔ [امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جابان کا عبد الله بن عمر سے اور سالم کا جابان اور نبیطہ سے سماع ثابت نہیں ہے] ’’سفر السعادۃ‘‘ (ص: ۱۱۸ چھاپہ مصر ) میں ہے: ’’باب ولد الزنا، والمشھور من ذلک ولد الزنا لا یدخل الجنۃ، لم یثبت، بل ھو باطل‘‘ اھ۔ ’’ولد الزنا کے باب میں ، جس میں سے یہ مشہور ہے کہ ولد الزنا جنت میں نہیں جائے گا، کچھ ثابت نہیں ہے، بلکہ اس باب میں جو کچھ مروی ہے، سب باطل ہے۔‘‘ حرامی مطلقاً محروم المیراث بھی نہیں ہے، اپنی ماں سے ضرور میراث پا سکتا ہے، گو زانی سے اس وجہ سے کہ شارع نے اس کو باپ نہیں قرار دیا ہے، میراث نہیں پاتا تو حرامی کو مطلقاً محروم المیراث کہنا بھی غلط ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ زبر دستی امامت کروانے والے کا حکم: سوال: جماعت کے سردار نے کسی کو خطیب مسجد کا مقرر کیا تھا۔ اب دوسرا ایک شخص زبردستی بے حکم سردار کے امام بن کر اس مسجد میں نماز پڑھاتا ہے، اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں ؟ جواب: اس دوسرے شخص کے پیچھے نماز تو جائز ہے، لیکن خود اس شخص کی نماز اس زبردستی امامت کرنے سے عند الله مقبول نہیں ہے، بلکہ وہ شخص اس زبردستی بے حکم سردار کے امامت کرنے سے گنہگار اور الله پاک کا نافرمان ہے۔ عن عبد اللّٰه بن عمرو أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کان یقول: (( ثلاثۃ لا یقبل اللّٰه منھم صلاۃ، من تقدم قوما، وھم لہ کارھون )) الحدیث (رواہ أبو داود وابن ماجہ) [1] [عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: الله تعالیٰ تین آدمیوں کی نماز قبول
Flag Counter