Maktaba Wahhabi

625 - 728
اجارہ مضافہ بیع کے بعد باطل ہو جاتا ہے: سوال: زید نے اپنی مملوک اراضی ایک شخص کو اجارہ دیا کہ بعد وفات زید کے وہ شخص تاحیات اپنی اس اراضی پر قابض و دخیل ہوگا اور بعد اجارہ کے زید نے اس زمین کو بیع کر دیا اور قبالہ بیع میں یہ لکھا کہ تاحیات اس شخص مستاجر کے اراضی مبیعہ قبضہ میں اسی کے رہے گی اور مشتری صرف اجری (جو محض اقل قلیل ہے) پائے گا، پس اس قسم کا اجارہ صحیح اور نافذ ہوگا یا نہیں ؟ جواب: یہ اجارہ اولاً صحیح تھا، لیکن جب زید آجر نے اس اراضی کو جس کو اجارہ دیا تھا، بعد اجارہ کے بیع کر دیا تو اجارہ مذکورہ باطل ہوگیا، اب نافذ نہ ہوگا۔ یہ اجارہ پہلے اس لیے صحیح تھا کہ یہ اجارہ مضافہ ہے، کیونکہ زمانہ مستقبل کی طرف مضاف کیا گیا ہے اور ایسا ہی اجارہ، اجارہ مضافہ ہے اور اجارہ مضافہ صحیح ہے: ’’تصح الإجارۃ مضافا إلی الزمان المستقبل بالإجماع‘‘ اھ (دیکھو: در مختار مع رد المحتار، چھاپہ مصر: ۵/ ۶۲) [زمانہ مستقبل کی طرف مضاف کیا ہوا اجارہ بالاجماع درست ہے] اجارہ مذکورہ بعد بیع اراضی مذکورہ اس لیے باطل ہوگیا کہ اجارہ مضافہ بعد بیع شے مستاجرہ کے باطل ہوجاتا ہے: ’’ولو مضافۃ کآجرتکھا غدا، وللمؤجر بیعھا الیوم وتبطل الإجارۃ، بہ یفتیٰ۔ خانیۃ‘‘ (در مختار: ۵/ ۴) و اللّٰه أعلم بالصواب [اگر وہ اجارہ مضافہ ہو، جیسے میں کل تمھیں یہ اجارہ دوں گا اور اجارہ دینے والے کو آج اسے بیچنے کا حق حاصل ہے اور (اگر وہ اسے بیچ دے تو) اجارہ باطل ہوجائے گا۔۔۔ اسی پر فتویٰ دیا جاتا ہے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه سوال: زید نے اپنی مملوک اراضی ایک شخص کو اجارہ اس طور پر دیا کہ بعد وفات زید کے وہ شخص تاحیات اپنی اس اراضی پر قابض و دخیل ہوگا اور بعد اجارہ کے زید نے اس زمین کو بیع کر دیا اور قبالہ بیع میں یہ لکھا کہ تاحیات اس شخص مستاجر کے اراضی مبیعہ قبض و تصرف میں اسی کے رہے گی اور مشتری صرف اجری (جو محض اقل قلیل ہے) کے پانے کا مستحق رہے گا۔ اس قسم کا اجارہ صحیح اور نافذ ہوگا یا نہیں ؟ جواب: صورتِ مندرجہ سوال ہذا گو بظاہر صورتِ اجارہ ہے، مگر در حقیقت وصیت بالاجارہ ہے، لیکن جب زید موصی (وصیت کنندہ) اس اراضی کو جس کے اجارہ کی وصیت کی تھی، بیع کر دیا تو یہ فعل زید کا وصیت مذکورہ سے رجوع ہوگیا، یعنی زید موصی نے اس فعل سے وصیت مذکورہ کو فسخ کر دیا اور موصی کو ایسا کرنا، یعنی وصیت سے رجوع کرنا جائز ہے اور وصیت مذکورہ فسخ ہوگئی تو نافذ نہ ہوگی۔ صورتِ مندرجہ سوال اس لیے از قبیل وصیت ہے کہ وصیت اس کا نام ہے کہ ایک شخص کو کسی چیز کا اس طرح پر مالک کر دے کہ وہ تملیک اس مالک کنندہ کی موت کی طرف مضاف ہو، یعنی وہ دوسرا شخص اس چیز کا مالک بعد موت مالک کنندہ کے ہو۔ صورت ہذا میں زید نے ایسا ہی کیا کہ اس دوسرے شخص کو اپنی
Flag Counter