Maktaba Wahhabi

126 - 660
اللہ تعالی کہاں ہے؟ سوال:کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عالم کہتا ہے کہ جو شخص اللہ تعالی کو بلاکیف مستوی علی العرش مانے وہ کافر ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ ہر ایک آدمی کے سینے میں موجود ہے جس طرح حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی،زمین اورآسمان کی پیمائش مت کریں صرف مسلمان مرد کے دل کی پیمائش کریں۔معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ عرش پر نہیں ہے بلکہ ہر ایک آدمی کے سینے میں ہے آیا یہ بات درست ہے یا نہیں؟ بینوابالدليل توجروبالجرالجلیل۔ الجواب بعون الوھاب:قرآن کریم میں کتنی ہی جگہوں پر اللہ تعالی کا عرش عظیم پر مستوی ہونا ثابت ہے مثلاً سورۃ اعراف میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: ﴿ إِنَّ رَ‌بَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْ‌شِ ﴾ (الاعراف:٥٤) ’’بے شک تمھارا رب اللہ ہے،جس نے آسمانوں اورزمین کو چھ دن میں پیدا کیا،پھر عرش پر بلند ہوا۔‘‘ ﴿ إِنَّ رَ‌بَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْ‌شِ ﴾ (یونس:٣) ’’بے شک تمھارا رب اللہ ہے،جس نے آسمانوں اورزمین کو چھ دن میں پیدا کیا،پھر عرش پر بلند ہوا۔‘‘ ﴿ٱللَّهُ ٱلَّذِى رَ‌فَعَ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ بِغَيْرِ‌ عَمَدٍ تَرَ‌وْنَهَا ۖ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْ‌شِ﴾ (الرعد:٢) ’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے،جنھیں تم دیکھتے ہو،پھر وہ عرش پر بلند ہوا۔‘‘
Flag Counter