Maktaba Wahhabi

157 - 660
اگردن میں چمکادڑدیکھ نہیں سکتا تواس میں سورج کا کوئی قصورنہیں ہے۔ ان صاحبوں کو یہ دلائل نظرنہیں آتے تواس میں اس حقیقت ثابتہ کا کیا قصورہے، ایسے صاحب اپنی بیمارآنکھوں کا علاج کروائیں،اگرغورکیا جائے تودوسرے دلائل بھی پیش کیے جاسکتے ہیں ،لیکن اس جگہ پر دلائل کا احصار(شمار)مطلوب نہیں ہے(اگردرخانہ کس است یک حرف بس است)عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ایک شاعر نے کہا ہے۔ طوفان نوح لانے سے اے چشم فائدہ؟ دو اشک بھی بہت ہیں اگر اثر کریں ( و اللّٰہ اعلم ) اللہ کا حاضروناظرہونا سوال:آج کل مختلف رسائل میں حتیٰ کہ اہلحدیث جماعت کے رسائل وکتب میں بھی یہ ملتا ہےکہ اللہ تعالیٰ حاضر ناظر ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ سلف صالحین وصحیح مسلک کے مطابق اپنے عرش عظیم پرمستوی ہے اورہرجگہ اس کی قدرت قاہرہ کام کررہی ہے اوراپنے علم کی صفت میں ہرجگہ ہے،تاکہ بذات خود اوریہی قرآن حکیم میں مذکورہےبہت سی آیات اس پردال ہیں۔مثلاً’’ثم استوي علي العرش’الرحمن علي العرش استوي وغيرهما‘‘اس صورت میں کیا مذکورہ بالاالفاظ(حاضرناظر)(جس سےاللہ تعالیٰ کا بذات خودہرجگہ ہونا مترشح ہوتا ہے)کہنا جائزہے۔یانہیں ۔بینواتوجروا الجواب بعون الوھاب:اس جواب کے لیے ذیل کا قاعدہ ذہن میں رکھنا چاہیےکہ کسی زبان کے لفظ یا جملہ کا دوسری زبان میں عام فہم ترجمہ کرنایااس کے مضمون کے اداکرنےکے لیے اس زبان میں جو مروجہ الفاظ ہوں ان سے مطلب اداکرنا کوئی معیوب بات نہیں ہےکیونکہ عوام اپنی زبان کے الفاظ کو زیادہ جلد سمجھ جاتے ہیں صرف یہ حاضروناظر ہی نہیں اوربھی بہت سے الفاظ ہماری زبانوں میں عام طورپر رائج ہیں حالانکہ ان کے متعلق کسی نے اعتراض
Flag Counter