Maktaba Wahhabi

220 - 660
عقیدے کا اثبات کس طرح ممکن ہے جب کہ خود کے ہاں معمولی ضعف والی روایت بھی عقائدکے باب میں مقبول نہیں ہے توموضوع اوربے سند روایت اس باب میں کس طرح مقبول ہوگی۔اس سےہرذی عقل اورانصاف والاآدمی معلوم کرلے گاکہ اصل حقیقت کیا ہے۔ ضمیمہ اوراسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ کے نورسےپیداہونے کے بارے میں دوسری روایت موضوعہ بھی ملی ہے جو کہ حافظ ذہبی اپنی کتاب میزان الاعتدال جلد١’صفحہ١٦٦طبع جدید میں شیخ ابونعیم اصفہان کی امالی سے اس سند سے ذکر کی ہے۔ ((حدثنا محمدبن محمد بن عمروبن زيد املاءً حدثنا احمد بن يوسف المنبجي حدثنا ابوشعيب صالح بن زيادالسوسي حدثنا الهيثم بن جميل حدثنا ابومعشرعن القبري عن ابي هريرة رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم خلقني اللّٰه من نورهٖ وخلق ابا بكر من نوري وخلق عمر من نوري وخلق امتي من نورعمروعمرسراج اهل الجنة.)) ’’سيدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ مجھے اللہ تعالیٰ نے اپنے نورسےپیدا کیا پھرمیرے نورسےابوبکرکوپیداکیا،اورپھرحضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کے نورسےحضرت عمررضی اللہ عنہ کوپیداکیا پھر پوری امت کو سیدنا عمررضی اللہ عنہ کے نورسےپیداکیا اورحضرت عمررضی اللہ عنہ پوری امت کا چراغ ہے۔‘‘ علامہ ذہبی فرماتے ہیں کہ ابونعیم اس روایت کے بارے میں رقم طرازہیں: ’’کہ یہ روایت باطل ہے کتاب اللہ کے مخالف ہے اوراس میں راوی ابومعشرجس کو جھوٹا کہا ہے اورصحیحین اس کی روایت اپنی کتاب میں نہیں لائے ہیں اوردوسراراوی ابوشعیب سوسی جوکہ متروک ہے جس کے ترک پر تمام محدثین متفق
Flag Counter