Maktaba Wahhabi

221 - 660
ہیں اوراسی طرح ہیثم بھی جس کی کوئی بھی روایت صحیحین میں نہیں لائی گئی ہےاس کے بعد امام ذہبی فرماتے ہیں کہ میرے پاس اس روایت موضوع کی آفت(قہر)احمدبن یوسف منجبی ہیں کیونکہ وہ غیرمعروف مجہول آدمی ہےاوروہی یہ جھوٹی خبرلائےہیں۔‘‘ یہ حضرات اس طرح کی موضوع اورواہیہ روایت کاسہارالیتےہیں ورنہ ان کےدامن میں کوئی صحیح روایت ہےہی نہیں اورایک دن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں انہیں اپنی افتراءپردرازیں سےجوابدہ ہوناپڑےگا۔ اللهم اهدنا الي سواءالصراط_ هذاماعندي واللّٰه اعلم بالصواب_ معصوم عن الخطاءکون؟ سوال:کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےعلاوہ بھی کوئی معصوم ہے؟بينواتوجروا! الجواب بعون الوھاب:قرآن وحدیث کی روشنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعلاوہ کوئی بھی معصوم نہیں ہےبلکہ اس سےعلمی وعملی خطائیں سرزدہوسکتی ہیں۔حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی معصومین نہیں تھے۔لہٰذاکسی بھی مملکت کےسربراہ کےمعصوم ہونےکاسوال ہی پیدانہیں ہوتااللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ وحی کی روشنی میں تبلیغ کرتےتھےاس لیےان کی ہربات صحیح ہوتی تھی دین کی تبلیغ میں وہ معصوم ہوتاتھاقرآن کریم میں ہے: ﴿وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ﴾ (النحم:٣) ’’اوروہ اپنی خواہش سےکوئی بات نہیں کرتا۔‘‘ اس لیےہربات اورہرمعاملہ میں بالکلیہ اطاعت اورفرمانبرداری کاحق صرف اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کاہےدوسرےکسی کی بھی اطاعت(چاہےوہ ماں ہوباپ ہویاعالم ہویاحاکم ومملکت کاسربراہ ہو)اس کی اطاعت مشروط ہےاگراس کی بتائی ہوئی بات یاحکم قرآن وحدیث کےموافق ہےتواس صورت میں اس کی اطاعت بھی لازمی ہےاوروہ اطاعت اللہ اور
Flag Counter