Maktaba Wahhabi

246 - 660
یحی بن معین اورنسائی نے ضعیف کہا ہے۔’‘ اورامام بخاری فرماتے ہیں کہ ثقہ ہیں اوران کا حال حدیث میں ثقاہت کے قریب ہےحافظ ابن حجرتقریب التہذیب میں فرماتے ہیں کہ’’ضعيف الحفظ‘‘ یعنی یہ راوی حافظہ کاکمزورتھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ راوی صدوق ہے اورشدید مجروح نہیں ہے بلکہ جن محدثین نے ان کو کمزورکہا ہے وہ حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے نہ کسی اوروجہ سے لہٰذا ایسے راوی سےمتابعات وشواہد میں کام لیا جاسکتا ہےچونکہ اس سے پہلے حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کی حدیث گزرچکی ہے جس کی سند کے سب راوی ثقہ ہیں توحدیث جس کی سند کا راوی ضعف کاحامل ہے اس کی مئوید بن جائے گی۔ ویسے بھی قرآن حکیم شعائراللہ میں سے ہے اوراللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں شعائراللہ کے متعلق فرمایاہےکہ: ﴿يُعَظِّمْ شَعَـٰٓئِرَ‌ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى ٱلْقُلُوبِ ﴿٣٢﴾ (الحج:٣٢) اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شعائراللہ کی تعظیم کرنادلوں کی تقوی میں سےہے لہٰذا قرآن مجید کی عظمت وعلوشان بھی اس کا متقاضی ہے کہ اس کو بغیرطہارۃ لے کرنہ پڑھا جائے۔هذا ماعندي واللّٰه اعلم بالصواب مرض انزائم كا حكم سوال:ايك آدمی کو مسلسل البول کی بیماری ہے اورچلتے پھرتے پیشاب کےقطرے گرتے رہتے ہیں یعنی وہ پاک رہ ہی نہیں سکتا اوروہ بیچارہ ہرنماز کے وقت وضوءکرتاہے اوراپنی شرمگاہ پر بھی پانی چھڑکتا ہے کیونکہ وہ نماز چھوڑنا نہیں چاہتا لیکن ایک مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ حدیث میں آیا ہے کہ ’’مفتاح الصلوة الطهور‘‘’’نمازکی کنجی پاکی ہے۔‘‘ لہٰذا چونکہ یہ آدمی پاک نہیں رہ سکتا اس لیے اس کی نماز نہیں ہوتی اب اس کےمتعلق قرآن سے صحیح مسئلہ بتایاجائے ؟
Flag Counter