اس حدیث نے توواضح کردیا کہ امام اس کو بنانا چاہئےجواچھاہوورنہ پھرمقتدیوں کی بھی نماز قبول نہ ہوگی اوراس کی وجہ سے پہلے عرض کرچکا ہوں کہ ایسے مبتدع وفاسق کو امام بنانااس کی بدعت کو فروغ دینا ہےاوراس سے فسق وفجورکا احترام ظاہر ہوتا ہے اوریہ چیزانتہائی بری ہے لہٰذا چونکہ مقتدیوں نے بھی ایسے امام کا احترام کیا ہے اوراس کی بدعت کےفروغ میں ممدومعاون ہوئے ہیں لہٰذا ان کی نماز بھی مقبولیت کے شر ف سے محروم ہوجائےگی۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب!
بریلوی کی اقتداکرنا
سوال:بریلوی یا دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھ لینے سےنماز ہوجائے گی یا نہیں،اوراس صورت میں جہاں ہوں ہی بریلوی اوردیوبندی جبکہ حکم یہ ہے کہ جب اذان کی آوازسن لوتومسجد میں جماعت کے لیے حاضر ہونا ضروری ہے سوائے شرعی عذر کے؟
الجواب بعون الوھاب: دیوبندی اگرپکا موحدہواورجومسنون طریقہ پرنمازپڑھنےوالےسےنفرت نہ کرتاہولیکن اس کوبھی صحیح سمجھتاہوتومیرےنزدیک اوردوسرےمحققین اہل حدیث کےنزدیک ان کےپیچھےنمازہوجائےگی البتہ اگرمتعصب اورسنت سےنفرت کرنےوالاہوتوان کےپیچھےنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔
باقی بریلوی ہوتوان کاعقیدہ ہی صحیح نہیں اوروہ شرک تک میں مبتلاہیں اس لیےان کی اقتدامیں نمازپڑھناقطعی ناجائزہےکیونکہ ان کی نمازخودبھی نہیں ہوتی قرآن کریم مشرکین کےمتعلق فرماتاہے:
﴿أُو۟لَـٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَـٰلُهُمْ وَفِى ٱلنَّارِ هُمْ خَـٰلِدُونَ ﴿١٧﴾ (التوبۃ:١٧)
یعنی مشرکین کےسب اعمال بربادہیں اوروہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔ جب خودان کےاعمال بھی نامقبول وبربادہیں۔تودوسروں کوان کی اقتداسےکیاحاصل ہوگا؟
لہٰذاجہاں بریلویوں کےسوااورکوئی ہےہی نہیں تویہ بھی شرعی عذرہےگویایہاں کوئی
|