Maktaba Wahhabi

296 - 660
جماعت یاامام وغیرہ ہےہی نہیں اس صورت میں ان موحدین کواپنی جگہ نمازپڑھنی چاہیےاگرہوسکےتوسب ہم خیال موحدین جمع ہوکراپنی چھوٹی سی مسجدبنادیں اس میں جماعت کریں اورجب تک ایسی مسجدتیارہوگھریاکسی اورمکان میں اوقات نمازپران موحدین کوجمع ہوکرنمازباجماعت اداکرنی چاہیے۔باقی ان بریلویوں کےپیچھےہرگزنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔ تنخواہ پرنمازپڑھانا سوال:کیاامامت کرانےوالاشخص تنخواہ لےسکتاہے؟ایک مولوی صاحب کہتےہیں کہ ابن حبان میں امامت کی تنخواہ سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےمنع فرمایاہےکیایہ حدیث واقعتاًہےاگرہےتوسندسےآگاہ فرمائیں؟ الجواب بعون الوھاب:اس مسئلہ کےمتعلق مجھےتویہی بات سمجھ میں آئی ہےکہ امامت کروانےوالاشخص تنخواہ لےسکتاہے۔غالباحافظ عبداللہ روپڑی رحمۃاللہ علیہ کامسلک بھی یہی تھایاکسی اوراہلحدیث کےفتویٰ میں میں نےیہ دیکھاہےاب پوری طرح یادنہیں۔یہ اس لیےکہ مسلمان پرنمازپڑھنافرض ہےپڑھانافرض نہیں۔لہٰذااگرکوئی شخص اپناکام کاج چھوڑکرجماعت کی مرضی کےمطابق باقاعدہ امامت کےفرائض سرانجام دےتوآخراس کےگزرسفرکاانتظام کیسےہوگاکیونکہ ویسےتووہ اپنےکام کاج میں مصروف ہوگااورکہیں بھی کسی بھی مسجدمیں نمازفرض اداکرسکےگالیکن امامت والی صورت میں اسےپانچوں اوقات پابندبنناپڑےگااس کااثرلازمی طورپراس کےکاروبارپرپڑےگالہٰذااگرکوئی اپناکام کاج چھوڑکراپنےآپ کوپابندبناتاہےتواس کی ضروریات کابندوبست ہوناچاہئےلہٰذاتنخواہ لینےمیں اس پرکوئی گناہ نہیں۔باقی مولوی صاحب نےجس حدیث کاحوالہ دیاہےوہ مجھےنہیں ملی میں نےاس حدیث کومواردالظمآن الی زوائدابن حبان میں متعلقہ مقامات پردیکھاہےلیکن مجھےنظرنہیں آئی۔والله اعلم۔ اگرمولوی صاحب اس کتاب کےباب وغیرہ کاحوالہ پیش کرےپھراگرمل گئی تواس
Flag Counter