Maktaba Wahhabi

313 - 660
گئے ہیں(عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے آثار)وہ سب کے سب سند کے اعتبارسےضعیف ہیں۔ان میں کوئی بھی صحیح نہیں ہے۔دونوں ضعیف ہیں مگرعلامہ صاحب فرماتے ہیں(جس طرح اوپرگزرا)کہ اگران کا اقرارصحیح ہوتاتوابن مسعودرضی اللہ عنہ سے مخفی نہ رہتا۔یاللعجب جب کوئی اثران سے صحیح سند کے ساتھ ہے ہی نہیں تویہ سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ پھر ہمارے ہاں ہماری تحقیق کے مطابق امام ترمذی کی روایت حسن لغیرہ نہیں ہے،پھربھی ایک روایت مستدرک حاکم میں ہے وہ صحیح ہے۔(کمامرمفصلاً) لہٰذا ہمارے پاس توکم از کم ایک ثبوت تو ہےلیکن علامہ صاحب کی دعوی کے لیے توکوئی ثبوت نہیں ہے۔ اللہ فرماتے ہیں: ﴿وَلَا يَجْرِ‌مَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَ‌بُ لِلتَّقْوَىٰ.....﴾ (المائدۃ:۸) هٰذا ماعندي والعلم عندالعلام وهو أعلم بالصواب وآخردعواناان الحمدللّٰه رب العالمين وصلي اللّٰه علي سيدنامحمدوآله وازواجه ذرياته واهل بيته واصحابه اجمعين وبارك وسلم آمين يارب اللعالمين. اجتماعی دعا کا حکم سوال:فرض نمازوں کے بعداجتماعی،انفرادی دعاکرنا سنت سے ثابت ہے یابدعت ہے؟ الجواب بعون الوھاب:جامع ترمذی میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےدریافت کیاگیا کہ کون سی دعازیادہ سنی جاتی ہے(مقبول ہوتی ہے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایارات کاآخری حصہ اورفرائض(پانچوں وقتوں کی نمازوں)کےپیچھے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے،اس سے معلوم ہوا کہ فرضی نمازوں کے بعد بھی دعا
Flag Counter