Maktaba Wahhabi

332 - 660
جب نفلی عبادت کرنےوالاان شروط کاخیال رکھےتوپھروہ جتنی چاہےنفلی عبادت کرےکوئی قباحت نہیں،ہاں جب خاص نمازتراویح کی بات ہوتوبلاشک یہ مسنون ثابت شدہ صرف گیارہ رکعت ہیں،ان کےاوپراضافہ کرنامحض نفلی عبادت میں اضافہ کرناہے، تراویح گیارہ رکعت ہی ہیں اورنفلی نمازکاحکم بیان ہوچکاہے،اگرنفل کی نیت سےمسنون رکعات پراضافہ کیاجائےتوہمارےنزدیک یہ اس صورت میں جائزہےکہ ان زوائدکوفرائض واجبات لوازم یاسنن مؤکدات نہ سمجھےاورجوان زوائدکوادا نہ کرے تو انہیں برایا مجروح نہ سمجھےاورجوان زوائدکوفرائض وواجبات یاسنن موکدات سےسمجھےاوران کےتارک کو مجروح سمجھےگا تو وہ اللہ کی حدودسےتجاوزکرنےوالاہوگااورجواللہ کی حدودسےتجاوزکرے وہی ظالم ہیں، اس صورت میں اس کی یہ نفل عبادت قرب الٰہٰی کاذریعہ نہیں ہوگی بلکہ یہ بدعت سیئہ ہوگی جوکسی بھی حال میں مستحسن نہیں ہے۔اوریہ بھی ٹھیک کہ جولوگ٢۰رکعات اداکرتےتھے،عہدعمررضی اللہ عنہ میں جیساکہ سنن الکبریٰ بیہقی میں ہےجس کی سندبھی جیدہے، بلکہ بعض تو٢۰سےبھی زیادہ اداکرتےتھے،اگرچہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نےگیارہ رکعات باجماعت اداکرنےکاحکم دیاتھالیکن ان پرمستزادسےبھی منع کیاتوہمارےنزدیک حق بات یہی ہےکہ سنت مسنونہ ثابتہ سےنمازتراویح گیارہ رکعت ہی ہیں لیکن اگرنفل کی نیت سےزیادہ پڑھ لی جائیں توجائزہے۔(والله اعلم بالصواب) سنت نمازکوجماعت کےساتھ اداکرنا سوال:کیانمازتہجداورنمازتسبیح کورمضان یاغیررمضان میں باجماعت اداکیاجاسکتاہے؟ الجواب بعون الوھاب:نفلی نمازباجماعت جائزہےچاہےوہ نمازتہجدہویانمازتسبیح یاکوئی اورنمازنفل،کیونکہ نبیوں نےحضرت انس رضی اللہ عنہ کےگھرباجماعت نمازادافرمائی، آپ کےپیچھےحضرت انس رضی اللہ عنہ اورایک بچہ اوران کےپیچھےام سلیم والدہ انس رضی اللہ عنہ کھڑی
Flag Counter