Maktaba Wahhabi

335 - 660
ابتداءہی میں پہلی رکعت کےشروع کرتےوقت تین رکعات ہی کی جائےگی رہابیچ میں سلام کاتخلل تویہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی وجہ سےہےاورہم یہ کرتےبھی سنت کی وجہ سےہی ہیں۔ ہمیں حکم بھی سنت کےاتباع کاہے۔والله اعلم وتروں کےبعددورکعات پڑھنا سوال:کیاوتروں کےبعدبیٹھ کردورکعات پڑھنابدعت ہے؟ الجواب بعون الوھاب:اخبارالاعتصام کے١٥دسمبر١٩٦٧ءکےپرچےمیں صفحہ٩پر’’فتاویٰ‘‘کےتحت عنوان’’کیاوتروں کےبعددونفل پڑھناثابت ہیں؟‘‘نظرسےگذرااس عنوان کےتحت مولانامحترم عبدالقادرصاحب حصاروی نےیہ ثابت کرنےکی کوشش کی ہےکہ وتروں کےبعددورکعت پڑھناثابت نہیں ہیں اوران کومشروع سمجھ کرپڑھنابدعت کےحدودمیں داخل ہوتاہے۔ معلوم ہوتاہےکہ مولانامحترم نےاس مضمون کےتحریرکرنےمیں عجلت سےکام لیاہےاورحدتویہ ہےکہ مولانانےان اہلحدیثوں پربھی’’نام نہاداہلحدیث‘‘کالیبل لگادیاہےجووتروں کےبعددوگانہ بیٹھ کرپڑھتےہیں۔یہ کتنی زبردستی ہےکہ جوبھی ان کےاختیارکردہ مسلک کاپیروکارنہ ہواس کونام نہاداہلحدیث قراردیاجائے۔کیاصحیح معنی میں وہی اہلحدیث ہےجومولاناحصاروی صاحب کااختیارکردہ مسلک اختیارکرےاورجواختلاف کرےوہ نام نہاداہلحدیث ہے؟اگرکوئی دلیل کی وجہ سےآپ سےاختلاف کرتاہےتویقیناً یہ حق آپ کونہیں پہنچتاکہ اس کوآپ موردطعن بنائیں یااس کونام نہاداہلحدیث سمجھیں، اوریہ کہنابھی صحیح نہیں کہ وتروں کےبعددوگانہ بیٹھ کرپڑھنےکاکوئی ثبوت نہیں ہے۔ غالباً مولانانےصحاح ستہ کوبھی اچھی طرح نہیں دیکھاورنہ انہیں سنن ابن ماجہ میں ہی حدیث نظرآجاتی۔مولانافرماتےہیں کہ جناب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےجو دو رکعتیں وتروں کےبعدبیٹھ کرپڑھی ہیں وہ تہجدکےوقت کےساتھ خاص ہیں اوراس کےعلاوہ وہ
Flag Counter