Maktaba Wahhabi

383 - 660
تعزیت پرکھانا سوال:ہمارے ہاں مروج ہے کہ جب کوئی شخص فوت ہوجاتا ہے تواس کے ورثاءاوردوست وغیرہ تعزیت کے لیے آتے رہتے ہیں اوریہ سلسلہ آہستہ آہستہ کئی ماہ تک چلتا رہتا ہے اس لیے لوگ وقت بچانے کی خاطرتین دنوں کے بعدشادی کی طرح دعوت نامے بھیج دیتے ہیں اورکسی خاص مقررہ وقت کھانے کا انتظام کرتے ہیں اورتعزیت کے لیے آنے والے لوگ اس وقت جمع ہوکرکھاناوغیرہ تناول کرنے کے بعدکچھ رقم بھی انہیں دے دیتے ہیں اس طرح کرنا کیسا ہے؟ اصل میں اس طرح کرنے سے وقت بھی بچ جاتا ہے اورایک ہی وقت میں میت کے ورثاء فراغت پالیتے ہیں ایک مولوی صاحب کہتا ہے کہ یہ ناجائز ہے آپ تفصیل سےبیان کریں کہ کیا واقعتاًیہ بات درست ہے؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہئے مرنے والے کے پیچھے طعام وغیرہ پکاکرکھلانا یا گھرگھراسےتقسیم کرنا جیسا کہ سوال میں مذکورہے یہ بلاشبہ حرام اورناجائز ہے۔ اس کے علاوہ اس غم اورپریشانی کے موقع پر شادی کی طرح رسوم ورواج کاانعقادبھی ناجائز ہےکیونکہ احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم یاسلف یاخلف سےایساکوئی رواج منقول نہیں۔ اس لیے اسے ضروری سمجھنا اوراس کے بعداس کا انعقادکرنا بدعت ہے اوراس کی دعوت عام کرنا بھی غیردرست ہے کیونکہ ایسی دعوت شادی اورخوشی کے موقعہ پر مشروع ہے نہ کہ غمی کے موقعہ پر بلکہ غمی کے موقعہ پر اس طرح کے طعام کے تیارکرنے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایاہے۔ ((عن عكرمة عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم نهي عن طعام المتباريين ان يؤكل.)) [1] ((وعن ابي هريرة رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم المتباريان لا
Flag Counter