Maktaba Wahhabi

385 - 660
نَارً‌ۭا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرً‌ۭا﴾ (النساء: ١٠) ’’یعنی بے شک جولوگ یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں وہ لوگ حقیقت میں اپنے پیٹوں میں جہنم کی آگ ڈالتے ہیں اوروہ عنقریب جہنم میں داخل ہوجائیں گے۔ ‘‘ حاصل مطب یہ ہے کہ یہ ایک غلط رسم ہے اورناجائز ہے۔ مدفون کا علم سوال:جب کوئی شخص قبرپرزیارت کے لیے آتا ہے توکیا قبرمیں مدفون شخص کویہ معلوم ہوتا ہے کہ فلاں شخص موجود ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہئے کہ عالم برزخ کے معاملات ایسے ہیں جن کے متعلق محض ظن وقیاس کے ذریعے کچھ کہنا نہایت ہی خطرناک اقدام ہے عالم برزخ کےمتعلق اتنا ہی کہا جاسکتا ہےجتنا کتاب وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں وراد ہواہے۔ مزید کہنا محض اٹکل کے تیر پھینکنے کے مترادف ہے چونکہ اس مسئلہ کے متعلق کسی صحیح حدیث میں وارد نہیں ہوا لہٰذا اس کے متعلق قیاس آرائی کرنا قطعاً نامناسب اقدام ہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ حدیث میں ہے کہ میت واقف شخص کو قبرپرآنے پرپہچانتی ہے۔ لیکن ان احادیث کی صحت پایہ ثبوت تک نہیں پہنچتی اورنہ ہی ان کی اسانیدکوئی قابل استناداورلائق اعتماد ہیں۔ لہٰذا ان کی بنیادپرمسئلہ ہذاکاقائل ہونا مشکل ہے بلکہ سمجھ میں تویہ آتا ہے کہ میت کو کوئی احساس نہیں ہے اورنہ ہی اس کی روح وہاں موجود ہے ۔ اس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیت ہے: ﴿وَمِن وَرَ‌آئِهِم بَرْ‌زَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ﴾ (المومنون: ١٠٠) ’’یعنی فوت ہونے والوں کو دنیااوراہل دنیاکے درمیان ایک مضبوط اورناقابل عبور آڑھ آجاتی ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہے گی۔ ‘‘
Flag Counter