Maktaba Wahhabi

428 - 660
جس طرح سنن دارقطنی ابواب النکاح میں ابن عمررضی اللہ عنہ سےروایت ہے: ((قال اذاكان ولي المرأة مضارا فولت رجلافنكاحها ونكاحة جائزة.)) ’’یعنی اگرعورت کا ولی نقصان دینے والاہوتوعورت کسی بھی مردکواپنا ولی مقررکرکےنکاح کرسکتی ہے۔ ‘‘ مسند شافعی سےابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث نقل کی ہے: ((لانكاح الابشاهدي عدل وولي مرشد.)) [1] ’’یعنی نكاح دوعادل گواہوں اورایک خیرخواہ ولی کے بغیرنہیں ہے۔ ‘‘ چونکہ مذکورہ صورت میں سہراب خان مضارہے اس لیے نکاح کاحق ولایت ختم ہوگیامسمات بوڑھی اپنے نکاح کے لیے اپنے نانایاماماکسی بھی مردکوولی مقررکرکےاپنی مرضی سےنکاح کرواسکتی ہے۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب حالت فرارمیں نکاح سوال:کوئی عورت جوغیرمسلم ہوکسی آدمی کے ساتھ بھاگ جائے اورپھرجاکراسلام قبول کرےتواس کے متعلق کیا حکم ہے؟ الجواب بعون الوھاب:یہ کون سااسلام ہواکہ کوئی عورت برائی کی نیت سےکسی کےساتھ بھاگ جائے، پھراس کے عشق میں مبتلا ہوکرمسلمان ہوجائے۔ ایسے مطلب کے اسلام کی اللہ تعالیٰ کوکوئی ضرورت نہیں ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے: ((فمن كانت هجرته الي الدنيايصيبهااوامراة ينكحها فهجرته الي ماهاجر اليه.)) [2]
Flag Counter