Maktaba Wahhabi

440 - 660
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئےکہ یہ دونوں تیسری نسل میں آپس میں نکاح وغیرہ کرسکتے ہیں۔ کیونکہ بیچ میں ایک نسل کا فرق آگیا ہے۔ لہٰذا ان کاآپس میں نکاح وغیرہ کے ناجائز ہونے کا کوئی بھی ثبوت نہیں ہے۔ هذاماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب وٹہ سٹہ کی شادی سوال:شریعت اسلامیہ میں شغارکسےکہتے ہیں کیامہرکی موجودگی کے ساتھ ادلےبدلےپربھی شغارکانام صادق آتاہے؟ الجواب بعون الوھاب:شغارکےمتعلق مختصراً عرض پیش خدمت ہے کہ ہمارے خیال بلکہ تحقیق کے مطابق شغارکامطلب ہی یہ ہے کہ وہ تبادلہ(ادلہ بدلہ، وٹ سٹہ) بغیرمہرکےہو۔ باقی اگرمہردونوں طرف سےمقررہےتوپھرایسےتبادلہ اوروٹہ سٹہ میں کچھ بھی قباحت وحرمت نہیں اورنہ ہی وہ ممنوع شغارکےباب میں سےہے۔ اس کی دلیل ابوداؤد وغیرہ میں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کی وہ حدیث ہے جوشغارکی ممانعت میں ان الفاظ سےواردہوئی ہے: ((قلت لنافع ماالشغارقال ينكح ابنة الرجل وينكحه بنته بغيرصداق وينكح اخت الرجل فينكحه اخته بغيرصداق.)) [1] شغارکی یہ تفسیراگرچہ تابعی نافعؒ سےمروی ہے لیکن نافع ابن عمررضی اللہ عنہما کاتلمیذرشیدہےاس نے یہ تفسیرضرورابن عمررضی اللہ عنہما سےمعلوم کی ہوگی۔ اس تفسیرکی مئویدایک مرفوع حدیث بھی ہےجوابی بن کعب رضی اللہ عنہ سےمروی ہےانھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ((لاشغارقالوا يا رسول اللّٰہ وماالشغارقال نكاح المرأة بالمرأة لاصداق بينهما.)) ’’یعنی(دین اسلام میں)شغار(ادلہ بدلہ، وٹہ سٹہ)نہیں انھوں نے کہا اے اللہ
Flag Counter